بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں مسلمانوں کی نسل کشی ہور ہی ہے،سویڈیش سکالر
اسلام آباد 05 اکتوبر (کے ایم ایس)تجزیہ کاروں نے یقین ظاہر کیا ہے کہ بھارت تیزی سے نسل کشی کے انتہائی خوفناک مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے مسلمانوں کو سرعام ظلم و تشددکانشانہ بنانے کی ویڈیوزاور فوٹیج روزانہ کی بنیاد پر انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہیں۔
حال ہی میں بھارت میں خاص طور پر گربا کے مذہبی تہوار کے دوران مسلم نوجوانوں پر تشدد اور بدسلوکی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ متعدد واقعات میں ہندو انتہا پسندبلوائیوں نے مذکورہ مذہبی تہوار کے دوران مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی کی۔3 اور 4اکتوبر کو تین واقعات رپورٹ ہوئے جب ریاستی مشینری نے اپنے مسلم مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے ہندو انتہا پسندوں کا ساتھ دیا۔جینوسائیڈ واچ کے بانی ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن کے مطابق بھارت میں مسلمانوںکی نسل کشی کے لیے تیاری کے تمام مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔ڈاکٹر اسٹینٹن نے تیس سال پہلے روانڈا میں نسل کشی کی پیشن گوئی کی تھی۔ وہ نسل کشی کے خلاف عالمی اتحاد کے بانی بھی ہیں۔ اب انہوں نے مودی حکومت کے دور میں بھارت کی صورتحال کا میانمار اور روانڈا کے واقعات سے موازنہ کرتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے بارے میں خبردار کیا ہے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارت تیزی سے نسل کشی کے انتہائی خوفناک مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ ہندو جنونیوںکی طرف سے مسلمانوں کو سرعام وحشیانہ ظلم و تشددکا نشانہ بنانے کی ویڈیوز روزانہ کی بنیاد پر انٹرنیٹ پر سامنے آرہے ہیں۔ریاست گجرات میں ہندو انتہا پسندوں نے نو مسلمانوں مردوں کو سرعام لاٹھیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ وہاں موجود ہجوم نے قوم پرست نعرے لگائے اور ریاستی مشینری بشمول پولیس نے مبینہ طور پر تشدد کی نگرانی اور حمایت کی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہندوئوں کے ایک ہجوم نے مسلم کمیونٹی کے علاقے میں چھیڑ چھاڑ کی اور اسلام مخالف نعرے لگائے۔جھارکنڈ میں ایک الگ واقعے میں 22سالہ اعجاز انصاری کو آر ایس ایس کے ہجوم نے کلہاڑیوں اور لاٹھیوں سے تشددکر کے قتل کیا۔مدھیہ پردیش کے مندسور شہر میں 19 مسلم نوجوانوں کو گربا تہوار میں خلل ڈالنے کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ انتظامیہ نے تین نوجوانوں کے گھروں کو بھی بلڈوز کر دیا۔انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فائونڈیشن نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے بھارتی حکومت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ابھی تک ایک ممتاز ہندو بالادستی پسند گلوکار کی ایک اور ویڈیو جس میں ہندوئوں سے ہتھیار خریدنے اور ہندوستان کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کے لیے خود کو جنگ کے لیے تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔ بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دنیا مزید نظر انداز نہیں کر سکتی۔ انڈین امریکن مسلم کونسل نے ایک ٹویٹ میں کہاہے کہ بھارت میں مسلمان نسل کشی کے دہانے پر ہیں۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارت ایک ہندو راشٹر بن رہا ہے جہاں مسلمان دوسرے درجے کے شہری کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ نریندر مودی کے بھارت میں بھارتی میڈیا اور ریاستی مشینری ہندوتوا کے نفرت انگیز نظریے کا پرچار اور حمایت کر رہی ہے۔ مسلمانوں کی تذلیل کی جارہی ہے اور ان کے مکانات گرانے کے ساتھ ان پر جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارتی پولیس اور نظام عدل دائیں بازو کے ہندو انتہاپسندوںکے ساتھ مسلمانوں کو پسماندہ رکھنے اور انہیں وحشیانہ ظلم وتشدد کا نشانہ بنانے کے اپنے ایجنڈے میں شامل ہے۔انسانی حقوق کی پامالی کرنے والوں کو بھارتی ریاستی مشینری کی پشت پناہی اس بات سے عیاں ہے کہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے مجرم 11ہندوئوں کو عدالت نے رہا کر دیاہے۔ رہائی کے بعد ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔”ایک ہندو مذہبی رہنما اپنے ہزاروں حامیوں سے بھارت کو ایک ہندو راشٹربنانے کے مودی کے منصوبے کی حمایت کے لیے ہتھیار اٹھانے کو کہہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سویڈش یونیورسٹی میں امن اور تنازعات کی تحقیق کے پروفیسر اشوک سوین نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ہندوستان دنیا کا نمبر 1ملک ہے جو ممکنہ طور پر نسل کشی کا مشاہدہ کر سکتا ہے۔