بڈگام میں بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد،نوجوان نسل کے مستقبل کو تباہ کرنے کی کوششوں کی مذمت
سرینگر15اکتوبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں عید میلاد النبی ۖکی مناسبت سے انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام میر گنڈ بڈگام میں تیسری بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مذاہب اور مسالک کے رہنمائوں نے شرکت کی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کانفرنس کی صدارت کی۔ کانفرنس کے اختتام پر متفقہ طورپر ایک قرار دادمنظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ یہ کانفرنس محسن انسانیت پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفیۖ کی انسانیت ساز سیرت کو نمونہ عمل بنا کر وادی کشمیر میں انسانی قدروں ،انسانی اخوت اور فرقہ وارانہ رواداری کو فروغ دینے میں اپنا موثر کردار ادا کرتی رہے گی اور ان تمام محرکات کے سد باب کے لئے کام کرے گی جو کشمیر میں آپسی بھائی چارے اور اتحاد بین المذاہب کے نصب العین کونقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔قرار داد میں وادی کشمیر میں شراب کی آزادانہ خرید و فروخت کے قابض حکومت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اقدام کشمیر کی نوجون نسل کے مستقبل کو تباہ کرنے اور یہاں انسانی غیرت و شرافت کی بیخ کنی کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے ۔قرارداد میں کہا گیا کہ وادی کشمیر میں محراب و منبر کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔قرارداد میںمیر واعظ عمر فاروق کو کئی سال سے گھر میں نظر بندرکھنے اور انہیں اپنے فرائض منصبی سے روکنے کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طورپررہا کرنے کا مطالبہ دہرایا گیا۔ قرارداد میں ان تمام علمائے کرام کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا جنہیں حال میں نظر بند کیا گیاہے۔ کانفرنس میں دیگر لوگوں کے علاوہ ڈاکٹر مہدی علی زادہ موسوی ، مولانا سید شمس الرحمان ،مولانا خورشید احمد قانونگو، ڈاکٹر قادر جیلانی ، ایڈوکیٹ منتظر مہدی الموسوی،عیسائی مذہب کے پاسٹر پال و جان فلپس ، گورودوارہ پریبند ک کمیٹی کشمیر کے ہربنس سنگھ ،ہندو دھرم سے تعلق رکھنے والے مہیت بھان،ڈاکٹرمحمد معروف شاہ ،پروفیسر محمد زمان آزردہ اورپروفیسر ارشد عزیزنے بھی شرکت کی جبکہ میرواعظ عمر فاروق ، علامہ امین شہیدی ،چیئر مین سیو شارداکمیٹی رویندر پنڈتااورمعروف بھارتی کالم نگار سدھیندرا کلکرنی نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔