5 اگست 2019 کے مودی کے فیصلے کے بعد سے کشمیریوں کے پاس کوئی اختیار نہیں: آل انڈیا کسان سبھا
سرینگر 04 نومبر(کے ایم ایس) کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے کسان ونگ، آل انڈیا کسان سبھا کے صدر ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا ہے کہ بھارت کی آر ایس ایس کی حمایت یافتہ ہندوتوا حکومت کی جانب 5اگست2019 کو مقبوضہ جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی طور پر ختم کرنے سے کشمیری عوا م بتدریج اختیارات سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔
ڈاکٹر اشوک دھاولے نے سرینگر میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے 5 اگست 2019 میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے کشمیریوں کے حقوق سلب کر لیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل کشمیریوں کے حقوق، زمین اور ملازمتوں کی آئینی ضمانت فراہم کرتے ہیں۔ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا کہ 5اگست 2019 کا فیصلہ فرقہ وارانہ خطوط پر کیاگیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ بھارت میں واحد مسلم اکثریتی خطہ ہے۔
کسان سبھا کے صدر نے کہا کہ نریندر مودی، امیت شاہ اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت مسلمانوں، ہندوں، سکھوں، عیسائیوں اور دوسروں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کیلئے تقسیم کرو اور حکومت کرو کی برطانوی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا کسان سبھا نئی دہلی کے 5 اگست 2019 کے فیصلے کو مسترد کرتی ہے اور مقبوضہ جموںو کشمیر کی عوام کے ساتھ یکجہتی میں شریک ہے۔دھاولے نے مزید کہا کہ ”بھارتی انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں سیب کے کسانوں کوبہت نقصان ہوا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیری کسانوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے کسانوں کی شاخ آل انڈیا کسان سبھا کے صدردھوالے ہندوستان میں آئندہ ہونے والی تحریک کی حمایت حاصل کرنے کے لئے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس سبھا کے 25 ہندوستانی ریاستوں میں 1.36 کروڑ ممبران ہیں۔ سبھا نے 26 نومبر کو مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان بھر میں راج بھون کے سامنے احتجاج کی کال دی ہے اور لوگوں سے اس میں شرکت کی اپیل کی ہے۔ 26نومبر کو کسانوں کی تحریک کے آغازکو دوسال مکمل ہوجائیں گے جب ہزاروں کسانوں نے دہلی کے سرحدی علاقوں سنگھو اور ٹکری پر بی جے پی حکومت کے منظور کیے گئے فارم قوانین کی منسوخی کے لیے مہم شروع کی تھی۔