مقبوضہ جموں وکشمیر میں5اگست 2019کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ
اسلام آباد 07اگست(کے ایم ایس) جب سے مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے5اگست 2019کومقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کردی اور علاقے میں فوجی محاصرہ نافذ کردیا تب سے علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 5اگست 2019سے اب تک 663بے گناہ کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بنے، 17ہزار993افراد کو گرفتار کیا گیا، 2278 افرادزخمی ہوئے، 1093مکانات تباہ اور 125خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی جانب سے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ انسانی حقوق کی کئی عالمی تنظیموںنے انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں بار بار خطرے کی گھنٹی بجائی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کے 5اگست 2019 اور اس کے بعدکے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ رپورٹ میں افسوس کااظہارکیاگیاکہ بھارت نے مقبوضہ جمو ں وکشمیرکی مسلمان آبادی کے لئے خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھا ہے ۔بھارتی فوجی کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں اور نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران شہید کررہے ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جنوری 1989سے جولائی 2021تک 96 ہزار95کشمیریوں کو شہیدکیا جا چکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن وہ بے شرمی سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کے ہر اصول کی دھجیاں اڑا رہا ہے اور پورے جنوبی ایشیا کے امن کو دا ئوپر لگا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو خطے میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے اور دیرینہ تنازعے کو حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔