بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، رپورٹ
اسلام آباد 22 اپریل (کے ایم ایس)مودی کی ہندوتوا بھارتی حکومت محکوم کشمیری عوام کے آزادی کے جائز حق کو دبانے کے لیے مقبوضہ علاقے میں خواتین کی آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22 اپریل 1997 کو بھارتی فوج کے متعدد اہلکار سری نگر کے علاقے واووسہ میں ایک 32 سالہ خاتون کے گھر میں داخل ہوئے اور ان کی 12 سالہ بیٹی کی آبروریزی کی۔ فوجیوںنے علاقے میں 14، 16 اور 18 سال کی دیگر تین لڑکیوں کو بھی عصمت دری کا نشانہ بنایا۔ ایک خاتون نے اپنی بیٹیوں کو فوجیوں کی حوس سے بچانے کیلئے جب مزاحمت کی تو اسے سخت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تشدد، ذہنی اذیت، جارحیت اور خواتین کے خلاف بے رحمانہ مظالم کی ہولناک کارروائیوں نے وادی میں زندگی کو ایک بھیانک خواب میں بدل دیا ہے۔ مقبوضہ جموںوکشمیر کی خواتین کو محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کے بہانے بھارتی فورسز کے ہاتھوں مسلسل اغوا، جنسی تشدد، غیر قانونی حراستوں اور چھیڑ چھاڑ کا سامنا ہے اور وہ دہشت اور صدمے کی نہ ختم ہونے والی آزمائش کا شکار ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق کالا قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ بھارتی فوجیوں کو جنسی تشدد کے جرائم میں سزا سے بچاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارت کے جنسی تشدد کے حربے کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ، عالمی میڈیا اور سماجی تنظیموں کی دو رپورٹوں کی صورت میں دستاویزی شکل دی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرموں کی طرف سے جوابدہی کا فقدان اور عصمت دری کے متاثرین کے لیے انصاف کی عدم موجودگی بھارت میں قانون کی حکمرانی کی عدم دستیابی کو ظاہر کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری اپنی مجرمانہ خاموشی ترک کر کے بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں خواتین کی آبرویزی کا نوٹس لے۔