فروٹ منڈ ی سرینگر کی بری صورتحال مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی کے ترقیاتی دعوئوں کو بے نقاب کرتی ہے
سرینگر14نومبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دارالحکومت سرینگر کے علاقے پارمپورہ میںقائم فروٹ منڈی کی ناگفتہ بہہ صورتحال سے علاقے میں مودی حکومت کے ترقی کے دعوے بے نقاب ہوجاتے ہیں۔
منڈی کی سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہیں جبکہ سڑکوں کے کناروں پر بڑے پیمانے پر تجاوزات اور کچرے کے ڈھیروں سے وہاں روزمرہ کا کاروبار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔پارمپورہ فروٹ منڈی کو 1980کی دہائی میں ایک ماڈل منڈی بنانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ منڈی کی سڑکوں پر گہرے گڑھے پڑے ہیں جس سے مسافروں کے ساتھ ساتھ پھلوں سے لدے ٹرکوں کو بھی مشکلات کا سامناکرنا پڑتا ہے۔قابض حکام نے منڈی کی سڑکوں کو ٹھیک کرنے کی کبھی زحمت نہیں کی۔ تاجروں کے ایک گروپ نے میڈیا کو بتایا کہ فروٹ منڈی حکومتی بے حسی کا شکار ہے اور چند ملی میٹر بارش اس منڈی کو پانی کے تالاب میں تبدیل کر دیتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گہرے گڑھوں کی وجہ سے منڈی سے سامان، پھل وغیرہ لے جانے والے آٹو رکشے اکثر الٹ جاتے ہیں اور دو پہیہ گاڑیاں پھسل جاتی ہیں جس سے مسافرزخمی ہوجاتے ہیں۔مسافروں کو فروٹ منڈی میں داخلے سے پہلے کئی گڑھوں کو عبور کرنا پڑتا ہے۔ دکانداروں اور پھلوں کے تاجروں نے اس معاملے کو ماضی میں بھی کئی بار اٹھایا لیکن حکام نے کوئی اقدام نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم اب تھک چکے ہیں اور حکام سے اپیل نہیں کرنا چاہتے۔ تاجروں نے کہاکہ منڈی کی بری صورتحال سے کشمیر میں ترقی کا اصل چہرہ ظاہرہوتاہے۔