کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کے لیے مودی حکومت کا ایک اور اقدام
مقبوضہ جموں وکشمیر کی انتخابی فہرستوں میں 7 سے زائد لاکھ سے زائد ووٹرز کا اضافہ
سرینگر26 نومبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کو علاقے میں نافذ کرنے کے لیے ایک کے بعد ایک قدم اٹھا رہی ہے۔
مودی حکومت نے اپنے تازہ ترین اقدام میں مقبوضہ علاقے کی حتمی انتخابی فہرستوں میں7 لاکھ سے زائد نئے ووٹرز کو شامل کیا ہے جن میں زیادہ تر غیر مقامی ہندو اور بھارتی فورسز کے ریٹائرڈ اہلکار ہیں۔ قابض حکام کی جانب سے جمعہ کو شائع کی گئی نئی انتخابی فہرستوں میں کم از کم 7 لاکھ 72ہزار 8سو72نئے ووٹرز کو شامل کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد مسلم اکثریت کو بے اختیار کرنا اور اسے انتخابی سیاست میں غیر موثر بنانا ہے۔
قبل ازیں مودی حکومت نے انتخابی حلقوں کو دوبارہ ترتیب دیا تھا جس میں ہندو اکثریتی جموں خطے کو مزید 6 اور مسلم اکثریتی وادی کشمیر کو صرف ایک نشست دی گئی تھی۔ یہ مستقبل میں نام نہاد اسمبلی انتخابات میں زیادہ سیٹیں جیتنے اور مسلم اکثریتی مقبوضہ علاقے میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ لگانے کے فرقہ پرست بھارتی حکومت کے مذموم منصوبوں کا حصہ ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندو وزیر اعلیٰ لانا ہندوتوا طاقتوں کا دیرینہ خواب ہے۔ انہوں نے 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس حوالے سے اپنی مذموم کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اگست 2019 میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اس کے نتیجے میں غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اس مذموم منصوبے کا حصہ ہیں۔