بھارتی سپریم کورٹ نے ہندو انتہاپسندوں کا مساجد گرانے آسان راستہ دکھایا ہے
لکھنو06دسمبر(کے ایم ایس)بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر متھرا میں انتہا پسند ہندوئوں نے آج 6دسمبر کو بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر شاہی عیدگاہ مسجد میں پوجا کرنے کا اعلان کیاتھا جس کی وجہ سے شہر میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
ہندوئوں کا دعویٰ ہے کہ شاہی عیدگامسجد بھگوان کرشن کی جائے پیدائش پر بنائی گئی ہے ۔انتظامیہ نے انتہا پسندوں کو روکنے کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے اورعلاقے کی نگرانی ڈرونز کے ذریعے کی جا رہی تھی جبکہ چپے چپے پر پولیس تعینات تھی۔پولیس نے کسی کو بھی اس موقع پر علاقے میں کسی قسم کی تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ باہر سے آنے والی گاڑیوں اور لوگوں کی بھی تلاشی لی جا رہی تھی۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد(بقول ان کے شری کرشن جنم بھومی)میں لڈو گوپال (کرشن)کا جل ابھیشیک کرنے اور ہنومان چالیسہ پڑھنے کی اجازت مانگی تھی جو نہیں دی گئی ۔اسی کے پیش نظر انتظامیہ نے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر دی تھی۔یاد رہے بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعے کے حتمی فیصلے میں بابری مسجد کی زمین رام مندر کی تعمیر کے لیے دی تھی جس پر مندر تعمیر کرنے کا کا م جاری ہے۔شاہی عیدگاہ مسجد بھی ایک تاریخی مسجد ہے جس سے مغلوں کے دورمیں تعمیرکیاگیاتھا۔ بابری مسجد کے بعد ہندوانتہاپسندوں کی نظریں اب اسی طرح کی متعدد تاریخی مساجد پر ہیںکیونکہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے حتمی فیصلے کے ذریعے مساجد گرانے کا آسان راستہ دکھایاہے۔