”مسلم پرسنل لاءبورڈ “ بابری مسجد انہدام مقدمے کے مجرموں کی بریت کےخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا
ایودھیا 08 دسمبر (کے ایم ایس)آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت کی جانب سے 1992 کے بابری مسجد انہدام کیس میں ملوث 32 افراد کو بری کیے جانے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں جائے گا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سی بی آئی عدالت نے 30 ستمبر 2020 کو بی جے پی کے رہنما اور سابق بھارتی نائب وزیر اعظم ایل کے ایڈوانی اور دیگرملزموں کو مقدمے میں بری کر دیا تھاجس کے خلاف ایودھیا کے دو رہائشیوں حاجی محبوب اور سید اخلاق نے الہ آباد ہائیکورٹ کے سامنے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔
ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے رواں برس 9 نومبر کو نظرثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپیل کنندگان کے پاس فیصلے کو چیلنج کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ وہ اس کیس کے متاثرین نہیں ہیں۔اے آئی ایم پی ایل بی کے ایگزیکٹو ممبر اور ترجمان سید قزل رسول الیاس نے کہا کہ بورڈ نے اب مجرموں کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے بابری مسجد کی تباہی کو قانون کی حکمرانی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا اور ملزمان ابھی تک قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپیل کنندگان حاجی محبوب اور سید اخلاق بابری مسجد کے قریب ہی رہتے تھے، ان کے گھروں پر 6 دسمبر 1992 کو ایک ہجوم نے حملہ کر کے انہیں نذر آتش کر دیا تھا