ہندوانتہاپسندوں کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اسکالر سمیت کشمیری طلبا پر حملہ
لکھنو27دسمبر (کے ایم ایس) بھارتی ریاست اترپردیش میں قائم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک پی ایچ ڈی اسکالر سمیت کشمیری طلبا پر حملہ کردیا جس سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبا میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔
پی ایچ ڈی اسکالر جبران نے بتایاکہ ہندوتوا غنڈوں نے طلبا ء کے ساتھ بدتمیزی کی اور انہیں ”دہشت گرد” کہا۔جبران نے بتایا کہ لوگوںکا ایک گروپ بیڈمنٹن کھیل رہا تھا اور شور مچا رہا تھا تو میں نے انہیں کھیل بند کرنے اوروہاں سے چلے جانے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہ جب میں نے لوگوں کے ایک گروپ کو جو شور مچارہا تھا،وہاں سے جانے کے لئے کہاتو انھوں نے مجھے گالیاں دی اور مجھ پر جان لیوا حملہ کیا۔ انھوں نے مجھے مارا پیٹا اورجب میں اپنے کمرے کی طرف بھاگا تو ہندو غنڈوں نے میرے کمرے پر حملہ کر دیا۔ جبران نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس بارے میں ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی۔طلبا ء نے احتجاج کرتے ہوئے گیٹ کو تالا لگا دیا۔جبران نے کہاکہ جب مجھ پر حملہ کیا گیا تو مجھے بتایا گیا کہ میں دہشت گردہوں اور مجھے گولی مار دی جائے گی اور ہمیں وہاں سے چلے جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ طلباء کے پرامن احتجاج کے دوران ہمیں مارا پیٹا گیا جس کے بعد ہم کسی طرح وہاں سے بچ نکلے۔انہوں نے کہا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طلبا کواکثرنشانہ بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔