نئی دلی کی عدالت نے عمر خالد کو عبوری ضمانت پر رہا کردیا
نئی دلی12دسمبر(کے ایم ایس)
نئی دلی کی ایک عدالت نے آج جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کی فروری 2020میں دلی میں فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں سات دن کی عبوری ضمانت منظور کر لی ہے ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے فسادات کے سلسلے میں عمر خالد سمیت متعدد طلبا، سیاسی اور سول سوسائٹی کے ارکان کو گرفتار کیا تھااور ان پر فروری 2020میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیاتھا۔ فسادات میں 53افراد جن میں بیشتر مسلمان تھے ہلاک اور 700سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
ان کے خلاف درج مقدمہ ایک پولیس کانسٹیبل کے بیان پر مبنی ہے جس نے کہاتھا کہ عمر خالد اور خالد سیفی نے فروری 2020 میں دلی کے علاقے چاند باغ میں پتھرائو کرنے والے مظاہرین کی قیادت کی تھی۔ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے خالد کو 23سے 30دسمبر تک بہن کی شادی کی سلسلے میں عبوری ضمانت پر رہا کرنے کی منظوری دی۔ عمر خالد نے عدالت میں اپنی بہن کی شادی کے لیے دو ہفتے کی عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔عمر خالد کو دلی پولیس نے ستمبر 2020میں گرفتار کیا تھا۔