بنگلورو: حجاب تنازعے کی وجہ سے 50فیصد سے زائد مسلم طلبہ نے سرکاری کالجوں کو خیرباد کہہ دیا
بنگلور09جنوری(کے ایم ایس)
بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب کے تنازعے کی وجہ سے سرکاری کالجوں میںزیر تعلیم پچاس فیصد سے زائد مسلمان طلبہ نے سرکاری کالجوں کو خیر باد کہ دیا ہے ۔
ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے بعد بہت سے مسلمان طلبہ وطالبات سرکاری کالجوں سے نجی کالجوں میں منتقل ہو گئی ہیں۔ انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2021-22کے دوران مجموعی طورپر ایک ہزار296طالبا ت نے گیارہویں جماعت میں داخلہ لیا جبکہ 2022-23 میں ایک ہزار 320طالبات نے داخلہ کیا۔ تاہم 2021-22میں سرکاری کالجوں میں 388مسلم طالبات نے گیارہویں جماعت میں داخلہ لیا اوریہ تعداد2022-23 میں کم ہو کر 186ہو گئی۔ تحقیق کے مطابق رواں تعلیمی سال میں صرف 91مسلم لڑکیوں نے سرکاری کالجوں میں داخلہ لیا جبکہ 22-2021کے تعلیمی سال میں یہ تعداد 178 تھی۔ سرکاری کالجوں میں داخلہ لینے والے مسلم طلبہ کی تعداد 210سے کم ہو کر 100رہ گئی۔ اس کے برعکس ضلعی پرائیویٹ پری یونیورسٹی کالجوں میں مسلم طلبا کے داخلے میں اضافہ دیکھاگیا ہے۔ نجی تعلیمی اداروں کے مطابق 2021-22میں 30 مسلم طالبات نے گیارہویں جماعت میں داخلہ تھا جن کی تعداد 2022-23میں بڑھ کر 57 ہو گئی ہے۔سلیتھ گروپ آف ایجوکیشن کے ایڈمنسٹریٹر اسلم ہائیکاڈی نے انڈین ایکسپریس کوبتایا ہے کہ حجاب تنازعے کی وجہ سے ان کے کالج میں مسلم طالبات کے داخلہ کی شرح تقریبا دوگنا ہو گئی ہے۔ جس سے ظاہرہوتا ہے کہ حجاب کے تنازعے نے حقیقی طورپر مسلم طالبات کی ذاتی اورتعلمی طور پرمتاثر کیا ہے ۔