بھارت :ایودھیا فیصلے نے دائیں بازو کے عناصر کو نئے تنازعات پیداکرنے کا حوصلہ دیا ہے: جسٹس گوپالا گوڑا
نئی دلی 10دسمبر (کے ایم ایس)بھارتی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس وی گوپالاگوڑا نے 2019میں بابری مسجد تنازعے پر سپریم کورٹ کے سنائے گئے فیصلے پر تنقید کی ہے جس کے ذریعے سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ ہندوئوں کے حوالے کردی تھی۔
جسٹس گوڑا آل انڈیا لائرز یونین، دہلی یونین آف جرنلسٹس اور ڈیموکریٹک ٹیچرس فرنٹ کے زیر اہتمام” آئین بچائو، جمہوریت بچائو” کے موضوع پر منعقدہ ایک قومی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوںنے کہا کہ اس فیصلے نے ایک ایسے سیلاب کے دروازے کھول دیے ہیں جس سے رجعت پسند عناصر گیان واپی مسجد سمیت ملک بھر کی دیگر مساجد پر دعویٰ کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایودھیا کے فیصلے نے دائیں بازو کی رجعت پسند قوتوں کو گیان واپی اورملک کی دیگر مساجد پر دعویٰ کرنے پر مجبور کر دیا ہے اور یہ جمہوریہ ہند کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ سابق جج نے افسوس کا اظہار کیا کہ جمہوریت کے تمام ستون رجعت پسند عناصر کے قبضے میں چلے گئے ہیں اور ملک فسطائی ہندوریاست میں تبدیل ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ آزادی، مساوات اور بھائی چارہ وہ اہم تثلیث ہے جس کی ضمانت بھارتی آئین میں دی گئی ہے اور اب یہ رجعت پسند عناصر اور فسطائی ہندو تواکی وجہ سے خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ جسٹس گوڑا نے کہاکہ تمام ستونوں کو رجعت پسند طاقتوں کے قبضے میں دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مثال کے طور پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)مساوی شہریت کی نفی کرتا ہے اوریہ سیکولرازم کے بھی خلاف ہے جو ہماری جمہوریت کی بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل ، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر مرکزی ادارے ا نتظامیہ کے ذیلی ادارے بن چکے ہیں۔