میرواعظ کی کشمیریوں کی زمینیں چھیننے کے لئے ایک اوربھارتی اقدام کی شدید مذمت
سرینگر18جنوری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیںکل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میرواعظ عمرفاروق نے قابض انتظامیہ کے ایک اور نئے اقدام کی شدید مذمت کی ہے جس کے تحت جموںوکشمیر کے اراضی قوانین کو ختم کرکے خالی اراضی کوکاشت کرنے کے حقوق کو منسوخ کرنے کی بات کی گئی ہے تاکہ پرائیوٹ لینڈ بنک قائم کرکے اسے صنعتیں لگانے کے نام پر غیر کشمیریوں کے حوالے کیا جاسکے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق میرواعظ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام سے جموں اورکشمیر دونوں خطوں کے مقامی لوگوں خاص طور پر غریب اور پسماندہ طبقے کو مزید بے اختیار اور کمزور کیا جائیگا۔حریت رہنما نے کہا کہ جموں اور کشمیر کے عوام پہلے ہی 35Aکی منسوخی کے بعد تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں جب بھارتی حکومت نے نئے قوانین کے تحت بھارتی شہریوں کوعلاقے میں زمین خرید نے کی اجازت دی۔ انہوں نے کہاکہ اس کے بعد مسلسل نئے قوانین کے ذریعے ایک نیا منصوبہ مرتب کیا گیا ہے جس کے تحت غریب کسان نشانے پر آگئے ہیں اور انکی زمینیں واپس لینے کی بات کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کا بنیادی مقصد جموںوکشمیرمیں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنااور مقامی آبادی کو روزی روٹی کی تلاش میں الجھائے رکھناہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف ماحول مزید خراب ہوگا بلکہ عوام میں عدم تحفظ اور مایوسی کا احساس بڑھ جائیگا اور وہ فطری طور پر ردعمل دکھائیں گے۔بیان میں حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس طرح کے احکامات جاری کرنے سے باز آئیں اور ان تمام عوام دشمن قوانین کو منسوخ کریں۔میرواعظ نے بھارت اور پاکستان کی حکومتوں پر زوردیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں اور تنازعہ کشمیر کو حل کرکے برصغیر میں حقیقی امن کے قیام کا موقع فراہم کریں۔بیان میں کہاگیا کہ ایک بار جب یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو جائے گا تو دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد اور عدم تحفظ کی فضا بھی ختم ہوگی اور جموںوکشمیر کے عوام اپنی شناخت اور اندرونی خودمختاری پر ہونے والے مسلسل حملوں سے بھی بچ جائیں گے۔