فاروق رحمانی کا آسیہ اندرابی اوردیگر کے خلاف دہشت گردی اور غداری کا مقدمہ چلانے پر اظہارتشویش
اسلام آباد12اکتوبر (کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینرمحمد فاروق رحمانی نے دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربنددختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین اور دیگر حریت پسندوں کے خلاف دہشت گردی اور غداری کا مقدمہ چلانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنماو¿ں کو کچھ سال پہلے جبری طورپر لاپتہ کئے گئے افراد کی ماو¿ں اور بہنوں کو دھمکانے اور ہراساں کرنے کے خلاف آواز اٹھانے پر کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا تھا ۔ انہوں نے خبردارکہ اگر تہاڑ یا اسی طرح کی دیگر بھارتی جیلوں میںنظربند خواتین اور دیگر کشمیری رہنماو¿ں کو رہا یا جموںوکشمیر کی جیلوں میں منتقل نہ کیا گیا اورانہیں اپنے دفاع کا حق نہ دیا گیا توقابض حکومت ان کے تحفظ اور سلامتی کے لیے خطرات پیدا کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری رہنماو¿ں اور سیاسی کارکنوں کے ساتھ بھارت کا برتاو¿ کبھی منصفانہ نہیں رہا۔محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ موجودہ فرقہ وارانہ ماحول میں جب بھارت کشمیر میں فرقہ وارانہ قتل و غارت کے ذریعے ہندو مسلم فسادات کوہوا دے رہا ہے، اقوام متحدہ اور اس کے انسانی حقوق کے اداروں کو جموں و کشمیر کی اندرونی صورتحال پر نظر رکھنی چاہیے اور بھارتی ایجنسیوں کو لوگوں کو گرفتارکرنے یا دھمکیاں دینے سے روکنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ جیلوں میں نظربند اس طرح کے تمام رہنماﺅں اور سیاسی کارکنوں کو اپنے دفاع اور منصفانہ سماعت کا حق دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام حق خود ارادیت چاہتے ہیں جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں میں دی گئی ہے اور بھارت اور پاکستان دونوں نے ان قراردادوں کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے ریاست جموں و کشمیر میں مختلف مذہبی اور نسلی برادریوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی مہم کے دوران 1700 سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرنے پربھارت حکومت اورمقبوضہ جموں وکشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ کی شدید مذمت کی۔