کل جماعتی حریت کانفرنس کی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں سرکاری ملازمین کی برطرفی کی شدید مذمت
سرینگر27فروری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس نے ہندوتوا بی جے پی حکومت کی طرف سے کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ئوں غلام محمد خان سوپوری، سلیم زرگر، زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی، ڈاکٹر مصعب، جموں و کشمیر مسلم لیگ اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اپنے الگ الگ بیانات میں برطرفی کے اس عمل پرمودی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی آمرانہ اور کشمیر دشمنی قراردیا ہے۔بھارتی حکومت نے اتوار کے روز مزید تین کشمیری ملازمین کو برطرف کیاتھا جن میں بانڈی پورہ سے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے جونئیرانجینئر منظور احمد ایتو،ہندوارہ سے محکمہ سماجی بہبود میں کام کرنے والے سید سلیم اندرابی اورمہورریاسی سے گورنمنٹ مڈل سکول میں کام کرنے والے محمد عارف شیخ شامل ہیں۔ ان پرالزام لگایاگیاہے کہ یہ لوگ تحریک حق خود ارادیت کے لئے کام کررہے ہیں۔حریت رہنمائوں نے کہا کہ یہ آمرانہ اقدامات معاشی طور پرکشمیریوں کا گلا گھونٹنے اور انہیں ان کی روزی روٹی سے محروم کرنے کی بھارت کی نوآبادیاتی پالیسی کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا معاشی قتل طویل عرصے سے علاقے میں جاری بھارت کی منظم نوآبادیاتی پالیسی کا حصہ ہے جس میں غیر قانونی طورپر جائیدادوں کی ضبطی، زمینوں پرقبضہ، جبری بے دخلی، شہری املاک کو مسمار کرنا اور جموں و کشمیر کے مقامی لوگوں کو بے اختیار بنانا شامل ہے۔حریت رہنمائوں نے بے گناہ شہریوں اور نوجوانوں کے مسلسل قتل اور گرفتاری کی بھی مذمت کی اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اپنی ٹیم مقبوضہ جموں وکشمیر بھیجے تاکہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے اور اس کی کٹھ پتلی حکومت کے تحت درپیش بدترین صورتحال کا جائزہ لے سکے۔