امشی پورہ شوپیان : منظم فرضی جھڑپ میں ملوث بھارتی فوجی کیپٹن کو عمر قید سزا کی سفارش
محمد شہباز
مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی کیپٹن بھوپنیدرا سنگھ کو 2020 میں امشی پورہ شوپیان میں منصوبہ بند فرضی جھڑپ میں تین مزدروں ابرار ، امتیاز او ر محمد ابرار ساکن راجوری کو قتل کرنے کے سلسلے میں عمر قید کی سزا عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے چشم کشا کے سوا کچھ نہیں۔ بھارتی فوجی بریگیڈیئر اجے کوٹاچ بھی اس بہیمانہ قتل عام کیلئے برابر کا ذمہ دار ہے۔جو اس وقت سیکٹر کمانڈر تھا۔ امشی پورہ فرضی جھڑپ کے فورا بعد بریگیڈیئر اجے کوٹاچ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں دعوی کیا تھا کہ تینوں نوجوانوں کو ایک مقابلے میں ماراگیا اور ان کے قبضے سے ہتھیار اور گولہ بارود بر بھی آمد ہوا تھا۔ یہی نہیں، بلکہ بعدازاں جنوری 2021میں بریگیڈیئر اجے کوٹاچ کو تحریک آزادی کشمیر کے خلاف ان کی خدمات کے اعتراف میںیودھ سیوا میڈل سے بھی نوازا گیا۔لہذا کمانڈر بریگیڈیئر اجے کوٹاچ اورامشی پورہ فرضی جھڑپ میں ملوث دیگر تمام بھارتی فوجی اہلکاروں کو بھی سزا دی جانی چاہیے۔18جولائی2020 میںامشی پورہ شوپیاں میں فرضی جھڑپ مقبوضہ جموںو کشمیر میں تعینات بھارتی ا فواج کی درندگی اور بربریت کی وحشیانہ مثال ہے۔کیپٹن بھوپیندر سنگھ کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ شہید ہونے وال مزدوربے قصور تھے اورانہیں بیس لاکھ روپے کی معمولی انعامی رقم کیلئے جعلی مقابلے میں قتل کیاگیا۔
بھارتی افواج کی جنرل کورٹ مارشل کی عدالت نے18 جولائی 2020 میں مقبوضہ جموںو کشمیر کے امشی پورہ شوپیاں میں ایک "منظم فرضی جھڑپ میں تین مزدروں ابرار ، امتیاز او ر محمد ابرار کے قتل کے سلسلے میں ایک بھارتی کیپٹن بھوپیندر سنگھ کو عمر قید کی سزا کی سفارش کی ہے۔ کیپٹن سنگھ نے بدنام زمانہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورزایکٹ (AFSPA) کے تحت اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، جو ایک برس سے بھی کم عرصے میں مکمل ہوا۔ ضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار کو 18 جولائی 2020 کو شوپیاں کے ایک گاوں میں ‘عسکریت ‘ کا لیبل لگا کر قتل کر دیا گیا۔ حالانکہ بھارت کی مودی حکومت نے تین بے گناہ کشمیری مزدوروںکو قتل کرنے پر کیپٹن بھوپنیدراسنگھ کو بہادری کے ایوارڈ سے بھی نوازاتھا۔لیکن اب اس کی عمر قید کی سفارش اس کھلی اور واضح حقیقت کی تصدیق کرتی ہے، جس سے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں قابض بھارتی حکام کی اعلی کارکردگی کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ برطانیہ میں قائم ایک قانونی فرم سٹوک وائٹ انویسٹی گیشن (SWI) نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ظالمانہ واقعات کے 2,000 سے زائد کیسز کودستاویزی شکل دی ہے،جو تمام سنگین نوعیت کے ہیں۔ سب سے زیادہ واضح ہونے والے تشدد کے 450 واقعات، پیلٹ گن کی فائرنگ سے 1500 متاثرین، 100 جبری گمشدگیاں اور جنسی تشدد کے 30 واقعات شامل ہیں۔امشی پورہ شوپیان میں تین مزدوروں کی شہادت کو سوشل میڈیا صارفین نے باضابطہ فرضی جھڑپ قرار دیکر شدید تشویش کا اظہار کیا، جس کے نتیجے میں بھارتی ا فواج کواس واقعے کی ایک کورٹ آف انکوائری تشکیل دینے پر مجبور کیا، اور تحقیقات میں اس بات کا ثبوت ملا کہ بھارتی سفاک اور درندہ صفت فوجیوں نے AFSPA کے تحت اپنے اختیارات سے غلط اور بے جا تجاوز کیا تھا۔
سن 2000 سے اب تک مقبوضہ جموں و کشمیر میں 80 سے زائد بڑے فرضی مقابلے رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں 160 سے زائد بے گناہ کشمیری مارے گئے۔ یورپی پارلیمنٹ نے "مقبوضہ جموں وکشمیر میں اجتماعی قبروں سے متعلق ایک قرارداد بھی منظور کی ہے جس میں دیگر تمام باتوں کے علاوہ جبری گمشدگیوں اور کشمیریوں کے غیر قانونی قتل عام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ 5 اگست 2019 میں بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد سے اب تک 609 سے زائد بے گناہ کشمیری قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں تعینات بھارتی فوجی بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے قتل عام میں مسلسل ملوث ہیں۔ بھارتی ا فواج اور پولیس انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے بعد غیر جانبدار ی کو یکسرختم کرنے کے ہلکے الفاظ استعمال کرتی ہے۔
7مارچ 1990چھانپورہ اجتماعی آبرویزی
بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر اپنے گھناونے جرائم کو چھپانے کے لیے غلط معلومات کا استعمال کیا۔مقبوضہ جموںو کشمیرمیںبھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طویل تاریخ معصوم کشمیریوں کے خون، خواتین کی چیخوں اور بچوں کی آہوں سے بھری پڑی ہے۔ 7 مارچ 1990 میںسی آر پی ایف اہلکاروں نے سری نگر کے چھن پورہ علاقے میںرات کے وقت متعدد گھروں پر چھاپہ مارا اور بیسیوںخواتین کو اپنی درندگی کا نشانہ بنایا ۔ The ‘Committee for Initiative in Kashmir’،دی کمیٹی فار انیشیٹو ان کشمیر، جس نے 12 اور 16 مارچ 1990 کے درمیان مقبوضہ وادی کشمیر کا دورہ کیا، نے متاثرین خواتین سے انٹرویو زکیے۔ آبروریزی کا شکار 24 سالہ نوراکو سی آر پی ایف کے 20 سفاک اہلکاروں نے زبردستی اس سے کچن سے باہر گھسیٹا اور اس کی بھابھی زینہ کے ساتھ اس کی اجتماعی آبروریزی کی۔بھارتی درندوں کے ہاتھوں آبروریزی کا شکار ہونے والی لڑکیوں نے دو نابالغ اور معصوم بچیوں کے ساتھ بھی بھارتی فوجیوں کو چھیڑ چھاڑ کرتے دیکھا۔ بھارتی سفاکوں نے ہسپتال کی ایمبولینسوں کو بھی متاثرین کو ہسپتال لے جانے نہیں دیا۔ اس طرح کے واقعات کشمیری عوام کے انسانی حقوق سے متعلق بھارتی افواج کی بے حسی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ‘Asian Watch’ and ‘Physicians for Human Rights’’ایشین واچ’ اور ‘فزیشنز فار ہیومن رائٹس’ کی ایک رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں 1990 سے اب تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں خواتین کی آبروریزی کے واقعات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنوری 1990 کے بعد بھارتی فوجیوں نے کثرت سے خواتین کو اپنی درندگی کا نشانہ بنایا ہے، کشمیری خواتین کی آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
بھارتی افواج مقبوضہ جموںو کشمیرمیں گزشتہ 7 دہائیوں سے ماورائے عدالت قتل،خواتین کی آبروریزی، تشدد اور بدسلوکی میں ملوث ہے۔ مقبوضہ جموںو کشمیرکا ہر گاوں ،قصبہ اور شہر بھارتی افواج کی جانب سے جہاں جعلی مقابلوں سے بھرا پڑا ہے۔وہیں یہ حقیقت ہے کہ ایک بھی بھارتی فوجی کو کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کی آج تک سزا نہیں دی گئی۔ بلکہ ان درندوں کو معصوم کشمیریوں کو قتل کرنے پر نقد انعامات اورترقیوں سے نوازا گیا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعلی مقابلے بھارتی فوجیوں کا ایک معمول بن چکے ہیں۔ بھارتی فوجی انعامات اور ترقیوں کے لیے معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں بغیر کسی خوف و ڈر کے قتل کر رہے ہیں۔مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں لوگوں کا قتل عام کرنے کے لیے اپنی سفاک ا فواج کو مکمل مکمل اختیارات دے رکھے ہیں۔قاتل بھارتی فوجی مقبوضہ جموںو کشمیرمیں سخت قوانین باالخصوص آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹAFSPA) (کی آڑ میں استثنی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ کشمیری عوام کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنا مودی حکومت کی منصوبہ بند پالیسی کا حصہ ہے۔کشمیری نوجوانوں کو فرضی جھڑپوں میں مارنا اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میںبین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کی ڈھٹائی سے توہین کرکے برصغیر کے امن واستحکام کے لیے خطرہ بنتا جارہا ہے۔ حد سے زیادہ بھارتی درندگی اور نخوت نے پوری مقبوضہ ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔لہذا عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیرکی سنگین صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔ اس دیرینہ تنازعہ کا حل علاقائی امن و سلامتی کے لیے انتہائی ناگزیر ہے۔ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے بدنام زمانہ قوانین کی موجودگی میں بھارتی فوجیوں کو استثنی حاصل ہے،اور یہ استثنی کا ہی نتیجہ ہے کہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں وکشمیر میں معصوم لوگوں کی قتل و غارت گری میں ملوث ہیں۔دنیا کو مقبوضہ جموںو کشمیرمیں جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا نوٹس لینا چاہیے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مختلف قراردادوں کے ذریعے کشمیری عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔