بھارت

بھارت:تبدیلی مذہب مخالف قوانین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں،امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی

Seal_of_the_United_States_Commission_on_International_Religious_Freedom.svg_اسلام آباد16مارچ(کے ایم ایس )
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی میں نمایاں طور پرکمی واقع ہوئی اور28 ریاستوں میں سے تقریبا ایک تہائی نے انسانی حقوق کے عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہب کی تبدیلی کو محدود یا ممنوع قرار دیا ۔
کشمیرمیڈیاسرووس کے مطابق امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ 2021 کے دوران بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال نمایاں طور پر ابتر ہوئی ، بھارتی حکومت نے ہندو قوم پرست ایجنڈے کو فروغ دینے سمیت اپنی پالیسیوں کی ترویج اور نفاذ میں اضافہ کیا جس سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں پر منفی اثر ات پڑے۔ امریکی حکومت نے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ 1998 کے تحت یہ کمیشن تشکیل دیاہے۔کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت مذہبی اقلیتوں کیخلاف موجودہ اور نئے قوانین کے ذریعہ قومی اور ریاستی دونوں سطحوں پر ہندو ریاست کے اپنے نظریاتی وژن کو منظم کررہی ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کی 12 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی کے خلاف نافذ کئے گئے قوانین انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔کمیشن کی رپورٹ کے مطابق مذہب تبدیلی کے خلاف قوانین نے بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال متاثر کیا ہے جو پہلے ہی بہت ابتر ہے، اس طرح کے قوانین اقلیتوں کے خلاف مودی حکومت کی جانب سے ہراساں کرنے، تشدد اورامتیازی سلوک کے حامل ہیں جوسول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف کریک ڈائون کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ریاستی سطح پر تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی کا مقصد لوگوں کواسلام اور عیسائیت جیسے مذاہب اختیار کرنے سے روکناہے اور یہ قوانین جبری مذہبی تبدیلیوں سے تحفظ کیلئے نہیں تھے ۔بعض ریاستوں میں مذہب یا عقیدے کو اختیار کرنے کی کسی فرد کی آزادی کو زبردستی نقصان پہنچانے کیلئے مذہب کی تبدیلی پر اعتراض کی غرض سے ایک ضلعی مجسٹریٹ کی جانب سے عوامی کا ل درکارہے۔نئے قوانین کے تحت گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، کرناٹک، مدھیہ پردیش، اترکھنڈ اور اتر پردیش میں مذہب تبدیل کرنے والے افراد کو اپنی بے گناہی ثابت کرنا ضروری ہے ، جو عالمی قوانین یوڈی ایچ آر اور آئی سی سی پی آردونوں کی خلاف ورزی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی کارروائی نے جس میں غیر ہندوں کے خلاف تبدیلی مذہب کیخلاف قوانین کا مسلسل نفاذ بھی شامل ہے، ہجوم اور ہندوتواگروپوں کی طرف سے دھمکیوں اور تشدد کی ملک گیر مہموں کے لیے استثنی کا کلچر پیدا کیا ہے، بشمول مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف جن پر تبدیلی کی سرگرمیوں کا الزام ہے۔اپنی رپورٹ میں کمیشن نے مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے ذمہ دار افراد اور اداروں پر ان افراد یا اداروں کے اثاثے منجمد کرنے یا ان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا کر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
بھارت کے ریاستی سطح کے مذہب مخالف قوانین کی خصوصیات میں مذہبی تبدیلی پر پابندیاں، نوٹس دینے کی دفعات شامل ہیں ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے مذہب یا عقیدے کی آزادی کے تحفظ سے مطابقت نہیں رکھتیں ۔امریکی کمیشن نے کہا کہ مذہب یا عقیدے کی آزادی کے حق اور ملک کی مذہبی آزادی کے حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے میں مدد کے لیے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی تعمیل کرنے کے لیے بھارت کے ریاستی سطح پر تبدیلی مذہب مخالف قوانین کو منسوخ کرنا ضروری ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button