او آئی سی

مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کا اظہار تشویش

نواکشوٹ ( موریطانیہ ) 17مارچ (کے ایم ایس )اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے موریطانیہ کے دارلحکومت نواکشوٹ میں ایک اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ منظور کیا ہے جس تنازعہ کشمیر پر او آئی سی کے اصولی موقف کی توثیق کرتے ہوئے 5اگست 2019کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو سختی سے مسترد کیاگیا ہے۔اعلامیہ میںاو آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور رکن ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بین الاقوامی فورمز پر کشمیر کے منصفانہ کاز کے لیے اپنی آواز بلند کریں اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔رابطہ گروپ نے بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرنے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق اس دیرینہ تنازعہ کے حل کے لیے اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے۔اجلاس کی صدارت او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہٰ نے کی اور اس میں سعودی عرب، ترکی، نائیجر، آذربائیجان اور کشمیریوں کے حقیقی نمائندے اور او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن نے شرکت کی۔اجلاس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے رابطہ گروپ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر بریفنگ دی۔انہوں نے وضاحت کی کہ 5اگست 2019کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے نتیجے میں مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بگڑ گئی ہے۔غیر کشمیریوں کو لاکھوں جعلی ڈومیسائل جاری کئے گئے اور ایسے قوانین بنائے گئے جن کے تحت غیر رہائشیوں کومقبوضہ کشمیر میں زمین خریدنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین میں ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون بالخصوص چوتھے جنیوا کنونشن کی صریحا خلاف ورزی ہیں جو کسی قابض طاقت کو ایسے اقدامات کرنے سے روکتا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button