او آئی سی رابطہ گروپ کاحق خود ارادیت کے حصول کیلئے کشمیریوں کی حمایت کا اعادہ
نیویارک 21ستمبر (کے ایم ایس)
اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے جموں وکشمیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کشمیریوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے جموں وکشمیرکا اجلاس سیکریٹری جنرل کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں پاکستان ، ترکیہ ، سعودی عرب، آزربائیجان اور نیجر کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلا میں رکن ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی جائز جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔اس موقع پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیاگیا ۔اجلاس کے دوران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے سے متعلق بریفنگ دی۔انہوںنے بتایا کہ او آئی سی بھارت پر 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کی منسوخی کیلئے دبائو ڈالے، کشمیری عوام کو انکے حق خود ارادیت کی ضمانت اقوام متحدہ کی ،متعلقہ قرار دادوں میں دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق کے لئے او آئی سی اور امت مسلمہ بڑی امیدیں ہیں۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کے تنازعے کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حتمی حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ اعلامیہ میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر حملہ کرنے کی تیاریوں کے بارے میں بھارتی سیاسی رہنمائوں اوراعلی فوجی افسران کے بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی قیادت کے ان بیانات کو علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیاگیا ہے۔اعلامیے میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کئے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات منسوخ کرے ،مقبوضہ کشمیرمیں میں انسانی حقوق کی منظم اور بڑے پیمان پر جاری خلاف ورزیاں روکے، مقبوضہ علاقے میں غیر قانونی طورپر آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوششیں ترک کرے ، کشمیری قیادت کے خلاف درج تمام جھوٹے مقدمات ختم کرے اور ، تمام کشمیری نظربندوںکو فوری رہا کرے۔ اعلامیہ میںیہ بھی مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں نافذ تمام کالے قوانین منسوخ اوراقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور او آئی سی آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن کے فیکٹ فائنڈنگ مشن ، بین الاقوامی میڈیا اور آزاد مبصرین کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی فراہم کرے ۔رکن ممالک نے سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر پر قبضے پر سخٹ تشویش کا اظہار کیا اور کشمیری کارکنوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی جاری مہم کی مذمت کی۔ اعلامیہ میں معروف کشمیری رہنما یاسین ملک کو موت کی سزائے دلانے کے لیے بھارتی حکام کی عدالت میں دائر کی گئی درخواست کی مذمت کی گئی جو پہلے ہی جیل میں عمر قید کاٹ رہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر غلام نبی فائی نے حق خودارادیت کی جدوجہد غیر متزلزل حمایت پرکشمیریوںکی طرف سے اوآئی سی کے رابطہ گروپ کے رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا مسلسل حل طلب ہے اور عالمی برادری تقریبا اس سے دستبردار ہو چکی ہے اور کشمیریوں کو انکا حق خودارادیت دلانے کے وعدے سے مکر گئی ہے جو 1948میں ان سے کیا گیا تھا۔ڈاکٹر فائی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ حریت کوکمزور کرنے کیلئے بھارت نے مقبوضہ علاقے میں9 لاکھ سے زائد قابض افواج تعینات کر رکھی ہیں جنہیں کالے قوانین کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے دستاویزی شکل دی ہے، جس میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی طرف سے جاری کردہ 47 صفحات پر مشتمل رپورٹ بھی شامل ہے۔آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنماء غلام محمد صفی نے بھی رابطہ گروپ سے آن لائن سے خطاب کیا۔