مقبوضہ جموں و کشمیر

خوشی کا عالمی دن کشمیریوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتاکیونکہ خوشی ان سے کوسوں دور ہے

سرینگر20مارچ(کے ایم ایس) آج جب دنیا بھر میں خوشی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ،مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے یہ ایک عجیب سا معاملہ ہے، جنہوں نے23سال قبل آج ہی کے دن ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میںبھارتی فوج اور اس کی ایجنسیوں کے ہاتھوں سکھ بھائیوں کا وحشیانہ قتل عام دیکھاتھا۔
20مارچ 2000کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر چھٹی سنگھ پورہ میں بھارتی فوجیوں نے سکھ برادری کے35 افراد کا قتل عام کیا تھا۔ اس قتل عام کا زیادہ اذیت ناک پہلو یہ ہے کہ مجرموں کو ابھی تک سزا نہیں دی گئی اور انصاف میں تاخیر سے سکھ برادری میں غم وغصہ بڑھ رہا ہے۔ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کا مقصد جیسا کہ آنے والے سالوں میں ثابت ہوا، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنا اور حق خود ارادیت کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا تھا۔مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوںنے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بہت سے وحشیانہ قتل عام دیکھے جن کا مقصد آزادی پسندوں پر الزام لگاکر اندرون اور بیرون ملک تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنا تھا۔یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ بھارتی فوجیوں نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی منصوبہ بندی کی تھی اور بعد ازاں 25مارچ کو ضلع کے علاقے پتھریبل میں 5بے گناہ افراد کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو نذرآتش کردیاگیا اور یہ دعوی کیا گیا کہ مقتولین سکھوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔ تاہم تحقیقات سے ثابت ہوچکاہے کہ قتل ہونے والے پانچوں افراد مقامی شہری تھے جنہیں بھارتی فوج نے مختلف علاقوں سے گرفتارکرکے ایک جعلی مقابلے میں شہید کردیاتھا۔آج دنیا بھر میں خوشی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے خوشی کوسوں دورہے اور وہ آج بھی تقریبا 10لاکھ بھارتی فوجیوں کے محاصرے میںشدید مشکلات اورناانصافی کا شکارہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button