مودی انتہا پسند ہندو فوجی افسروں کو اعتدال پسندوں پر ترجیح دے رہے ہیں
اسلام آباد، 25 مارچ (کے ایم ایس)فسطائی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتہا پسند ہندو فوجی افسروںکو اعتدال پسندافسروں پر ترجیح دے رہے ہیں اور انہیں بھارت میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کے بھارت میں ترقیوں اور تبادلوں میں پیشہ ور اور اعتدال پسند فوجی افسران کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ مخالفین کو دبانے اور بی جے پی اور آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کو مسلط کرنے کے لیے فوج کوسیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی اعتدال پسندوں پر انتہا پسند ہندو فوجی افسروں کو ترجیح دے رہے ہیں۔اس متعصبانہ رویے کے خلاف بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
تجزیے میں بتایا گیا کہ بھارتی مسلح افواج کے چار ریٹائرڈ افسروں کو بھارتی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے گورنر اور لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر تعینات کیا گیا ہے اور ان تمام کی سیاسی وابستگی بی جے پی سے ہے اور وہ پاکستان مخالف نظریہ رکھتے ہیں۔ ان میں اروناچل پردیش کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل کیوالیا تریوکرم پرنائک ، نڈمان اور نکوبار جزائر کے لیفٹیننٹ گورنر ایڈمرل دیویندر کمار جوشی، اتراکھنڈ کے گورنر جنرل گرومیت سنگھ اور بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کے لداخ خطے کے لیفٹیننٹ گورنر بریگیڈیئر(ر) بی ڈی مشرا شامل ہیں۔
تجزیاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بی جے پی سے وابستہ جسٹس (ریٹائرڈ) ایس نذیر جو بھارتی سپریم کورٹ کے اس بنچ کا حصہ تھے جس نے 2019 کے ایودھیا کا تاریخی فیصلہ سنایا تھا کو آندھرا پردیش کا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔وہ رواں برس جنوری میں ریٹائر ہوئے تھے۔
تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی مسلح افواج کے دائیں بازو کے افسران کو اس طرح کے حساس اور اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرنے کا یہ رجحان نریندر مودی کی بھارت کو ہندو راشٹر(ملک) میں تبدیل کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے جو بی جے پی اور آر ایس ایس کا دیرینہ خواب ہے۔