فوجیوں نے ہمیں لاٹھیوں،لوہے کی سلاخوں سے مارا،زخموں پر مرچیں چھڑکیں: گرفتار افرادکی دل دہلا دینے والی کہانی
جموں: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں 21دسمبر کوبھارتی فوج پرایک حملے میں پانچ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعدفوج نے متعدد بے گناہ شہریوں کو پوچھ گچھ کے نام پر گرفتارکرلیا اورانہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
فوجیوں کے تشدد سے تین شہری شہید ہوئے جبکہ باقی شدید زخمی حالت میں اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں ایک کمسن لڑکا بھی شامل ہے۔ہسپتال میں زیر علاج زخمیوں میں سے ایک نے بھارتی اخبار” انڈین ایکسپریس” کو بتایا کہ اسے اور دیگر گرفتار افراد کو برہنہ کرکے پیٹا گیا اورر زخموں پر مرچ کا پائوڈر چھڑکاگیا اورفوجی اہلکار انہیں اس وقت تک مارتے رہتے جب تک کہ وہ بے ہوش نہیں ہوجاتے۔52سالہ محمد اشرف نے بتایا کہ انہیں اور چار دیگر افراد کو بھارتی فورسز نے گرفتارکیاجس کے بعدفوجی اہلکاروں نے ہمارے کپڑے اتارے اور ہمیں لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں سے پیٹا اورہمارے زخموں پر مرچ کا پاڈر چھڑک دیا۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے اشرف نے بتایاکہ میں وہی شخص ہوں جسے وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں بھارتی فوجی ایک شخص کو لوہے کی سلاخوںاور لاٹھیوں سے پیٹ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صدمے کی وجہ سے وہ گزشتہ ایک ہفتے سے سو نہیں پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا جب آپ کے پورے جسم میں شدید درد ہو اور آنکھیں بند کرتے ہی اذیت کے خیالات آپ کے دل و دماغ کو پریشان کرنے لگیں تو کون سو سکتا ہے؟انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع راجوری کے علاقے ہسبلوٹ تھنہ منڈی کا رہنے والا اشرف نے 2007سے جموں و کشمیر کے پاور ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ میں لائن مین کے طور پر کام کررہا ہے۔ انہیں ماہانہ 9330روپے تنخواہ ملتی ہے۔ اس سے وہ اپنے تین بچوںیعنی ایک 18سالہ بیٹی اور 15 اور 10 سال کے دو بیٹوں کی کفالت کرتاہے۔ ان کی اہلیہ کا انتقال رواں سال 23مارچ کو ہوگیا تھا۔اشرف کے ساتھ راجوری کے اسپتال میں داخل دیگر چار افرادمیں45سالہ فاروق احمد ،50سالہ فضل حسین،اس کا بھتیجہ 25سالہ محمد بیتاب اور ایک 15سالہ کمسن لڑکاشامل ہے۔ یہ تمام حلقہ تھنہ منڈی کے رہنے والے ہیں۔اشرف نے بتایا کہ ان میں سے کوئی بھی ٹھیک سے کھڑا یا بیٹھ نہیں پارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب ہمیں طبی معائنے کے لیے یا بیت الخلا ء جانا پڑتاہے تو ہسپتال کا عملہ ہمیں وہیل چیئر یا اسٹریچر پر لے جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے انہیں 22دسمبریعنی جمعہ کی صبح تقریبا ساڑھے نوبجے ان کے گھر سے اٹھایا اوروہ مجھے ڈی کے جی( دیہرا اسٹریٹ)کے قریب مانیال گلی میں لے گئے جہاں پہلے سے ہی ہمارے ساتھی فاروق احمد ٹاٹا سومو گاڑی میں بیٹھے تھے۔ کچھ دیر بعد محمد بیتاب اور اس کے بھائی کو بھی لایا گیا اور وہ ہمیں ڈی کے جی میں اپنے کیمپ لے گئے۔انہوں نے کہا کہ صبح 10:30 بجے جب ہم وہاں پہنچے تو انہوں نے ہمارے موبائل فون بند کر دیے اور بغیر کچھ کہے ہمیں لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں سے مارنا شروع کر دیا۔انہوں نے بتایا کہ کچھ دیر بعد انہوں نے ہمارے کپڑے اتار دیے اور پھر سے ہمیں لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوںسے مارنا شروع کر دیا اور ہمارے زخموں پر مرچ کا پائوڈر لگاتے رہے یہاں تک کہ ہم بے ہوش ہو گئے۔دسویں جماعت میں پڑھنے والا 15سالہ نوجوان بھی راجوری اسپتال کے اسی ہسپتال میں داخل ہے۔ انہوں نے کہاکہ پوچھ گچھ کے دوران بھارتی فوجیوں نے اس سے پوچھا کہ کیا اس نے عسکریت پسندوں کو کھانا فراہم کیا تھا اور ساتھ ہی ایک دعوت کا بھی ذکر کیا جو حملے سے آٹھ دن قبل اس کے گھر پر منعقد کی گئی تھی۔لڑکے نے کہا کہ میں نے انہیں بتایا کہ میرے بھائی بیتاب کی شادی کے لیے پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پوچھ گچھ کے بعد اسے بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ مارا پیٹا گیا۔محمد بیتاب ایک مزدور ہے جو وادی کشمیر میں کام کرتاتھا اور تقریبا دو ماہ قبل شادی کے لیے گھر آیاتھا۔شادی 15دسمبر کو ہوئی تھی۔انہوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ میں نے کشمیر میں کام پر واپس جانے سے پہلے تقریبا ایک ماہ تک اپنی بیوی کے ساتھ گھر میں رہنے کا منصوبہ بنایا تھا۔انہوں نے کہاکہ انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایاگیا اور میرے جسم کے اوپری حصے پر کوئی جلد باقی نہیں بچی ہے۔بیتاب نے بتایا کہ حملے کے چند گھنٹے بعد جمعرات کی شام پولیس ٹیم نے انہیں ان کے بھائی اور چچا فضل حسین کوان کے گھر سے اٹھا لیا تھا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں 21دسمبر کوایک حملے میں پانچ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی فوج نے متعدد افراد کو پوچھ گچھ کے نام پر گرفتارکیاتھا ۔ گرفتار افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور تین افراد سفیر حسین،محمد شوکت اور شبیر احمدکو دوران حراست تشدد کرکے شہید کیاگیا۔