مودی حکومت بھارت میں مذہبی اقلیتوں پرزبردستی ہندوتوا نظریہ مسلط کررہی ہے: رپورٹ
اسلام آباد: آج جب دنیا بھر میں اقلیتوں کے حقوق کا دن منا یا جارہاہے، انسانی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں نے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک اور پسماندگی پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت مذہبی اور نسلی اقلیتوں پرمنظم طریقے سے آر ایس ایس کا ہندوتوا نظریہ مسلط کررہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس نے اس دن کی مناسبت سے انسانی حقوق کی مختلف عالمی تنظیموں کی تحقیق پر مبنی ایک رپورٹ تیار کی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کے بارے میں اپنی 2023کی رپورٹ میں کہاہے کہ اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی انتظامیہ کے تحت مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف تشدد، ہراساں کرنے اور نفرت انگیز جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ حکومتی بے عملی سے مجرموں کو استثنیٰ حاصل ہے اوران کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی عالمی رپورٹ 2024میں کہاکہ مودی کے بھارت میں اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بناناایک معمول بن چکا ہے۔ حکومت کو فوری طور پر اپنے امتیازی طرز عمل کو ترک کرناچاہیے اور تمام شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔ اقلیتی مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے مئی 2023میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو اجاگرکیا گیا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارت کی اقلیتوں کو نظامی تشدد اور ادارہ جاتی امتیاز کا سامنا ہے۔ ان کے انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی نگرانی ضروری ہے۔بھارت کے ممتاز سماجی کارکن ہرش میندر نے ایک بھارتی ویب پورٹل” دی وائر” کے ساتھ 2023 میں ایک انٹرویو میں کہاکہ اقلیتوں کو قانونی امتیاز، معاشی پسماندگی اور ہجومی تشدد کے ذریعے منظم طریقے سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ یہ رحجان بھارت کی تکثیری شناخت کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ دسمبر 2019میں منظور کئے گئے شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے امتیازی ہونے پر مسلسل ردعمل سامنا آ رہا ہے۔ امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی 2024کی رپورٹ میں کہاہے کہ سی اے اے بھارت کے سیکولر اصولوں کو مجروح کرتا ہے اور مسلمانوں کو نشانہ بناتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے جنیوا میں ایک عالمی کانفرنس کے دوران کہاکہ بھارت کی اقلیتوں کو مسلسل تشدد اورہراسانی کا سامنا ہے اورکوئی ناقابل تلافی نقصان پہنچنے سے پہلے عالمی برادری کو مداخلت کرنی چاہیے۔یہ حوالہ جات بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں، تنظیموں اور عالمی اداروں کے بڑھتے ہوئے خدشات کی نشاندہی کرتے ہیں اوربھارت میں اقلیتوں کے تحفظ اور جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔