کشمیری ریسرچ سکالر بے روزگاری کی وجہ سے بڑھئی کا کام کرنے پر مجبور
سرینگر 30 مارچ(کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک ریسرچ اسکالر نے بے روزگاری کی وجہ سے مجبورابڑھئی کاکام کرنے پر مجبور ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت کی طرف سے اگست2019میں دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی کے بعد سے بھارتی فورسز کے محاصرے کے دوران وادی کشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوان مسلسل عدم تحفظ اور ناانصافی کا شکار ہیں اور ان کیلئے اپنی روزی روٹی کمانا مشکل ہو گیا ہے۔ ہندواڑہ کے رہائشی ظہور احمد وار نے 2020میں مدھیہ پردیش کی اندوریونیورسٹی سے 82 فیصد نمبروں کے ساتھ ایم فل کی ڈگری حاصل کی تھی ۔ تاہم بے روزگاری کی وجہ سے وہ بڑھئی کا کام سیکھنے پر مجبو ر ہوا ۔ اس کا چچا ایک مشہور بڑھئی ہے اور اس نے اپنی روزی روٹی کمانے کیلئے ان سے یہ فن سیکھا ۔ظہور نے میڈیا کو بتایاکہ اس نے اپنی تعلیم جاری رکھنے اور پی ایچ ڈی کرنے کے بارے میں سوچا۔ لیکن گھر کے حالات نے اسے اپنی تعلیم کا سلسلہ ترک کرنے پر مجبور کیا اور وہ اب بڑھئی کا کام کررہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ روزانہ 1000روپے کماتا ہے۔ظہور اس وقت سرینگر کے علاقے صورہ میں اپنے چچا کے پاس مقیم ہے