مقبوضہ جموں و کشمیر

میر واعظ عمر فاروق کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہ دینے کی مذمت

 

سرینگر31مارچ(کے ایم ایس)
غیر قانونی طورپرزیر قبضہ جموں و کشمیرمیں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوسرے جمعہ کو بھی قابض انتظامیہ کی طرف سے میر واعظ عمر فاروق کو نما زجمعہ کے اہم مذہبی فریضہ اور اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت نہ دینے کی شدیدمذمت کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجمن اوقاف نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض حکام کے اس اسلام اور عوام مخالف اقدام کوانتہائی افسوسناک قرار دیا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ آج 188واں جمعتہ المبارک کودور دور سے نماز جمعہ ادا کرنے اور میرواعظ کشمیر کے مواعظ حسنہ سننے کیلئے بڑی تعداد میں جو لوگ جامع مسجد آئے تھے انہیں قابض انتظامیہ کے اس اقدام سے سخت مایوسی ہوئی ہے ،کیونکہ انکے ہر دلعزیز رہنما اور سب سے بڑے مذہبی پیشوا کو قال اللہ وقال الرسول ۖ کی اجازت نہ ملنے پر جامع مسجد کے منبر و محراب خاموش رہے۔انجمن اوقاف نے یہ بات پھر زور دیکر کہی کہ میرواعظ کشمیر کی بلا جواز غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کا سلسلہ طول پکڑتا جارہا ہے اورانہوں نے میر واعظ کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے مطالبہ دوہرایا ہے ۔بیان میں قابض انتظامیہ پر زور دیاگیا کہ وہ میر واعظ کی رہائی یقینی بنا کر انہیں اپنی پر امن عوامی ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت دے ۔بیان میں کہا گیا کہ آج جمعتہ المبارک کو پولیس اہلکاروں نے جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے آنے والے نمازیوں کے موبائل اور شناختی کارڈ تحویل میں لیکر انہیں مسجد میں آنے کی اجازت دی جوکہ قابض انتظامیہ کا ایک اور قابل مذمت اقدام ہے ۔ انجمن نے پولیس کے ذمہ داران سے کہا کہ نمازیوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ ترک کیا جائے۔
واضح رہے کہ میرواعظ عمر فاروق5اگست 2019سے مسلسل گھر میں نظر بند ہیں، جب مودی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button