مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت میں 4 دلت خواتین کی عصمت دری ، 2دلت افرادکا قتل روز کا معمول بن گیا ہے:

dalit2

 

اسلام آباد 19 اکتوبر (کے ایم ایس)بھارت میں دلت مسلسل خوف کے زیر سایہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیونکہ اونچی ذات کے ہندو سرعام ان کی تذلیل کرتے ،انہیںتشدد کا نشانہ بناتے اور ان کی خواتین کی عصمت دری کرتے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کے بھارت میں8کروڑ دلت خواتین کے لیے عصمت دری اور بھوک کے سوا دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔یہ دلت خواتین اپنے مرد وںکی طرح بھارت میں ذات پات کی سخت روایات میں پسی جارہی ہیں۔چند سال پہلے ایک دلت خاتون نے محقق جے شری منگوبھائی کو بتایا کہ ہم تشدد کا شکار ہیں کیونکہ ہم غریب اور نچلی ذات کی عورتیں ہیں اس لیے سب ہمیں نظر انداز کرتے ہیں۔ہماری مدد کرنے یا ہمارے لئے بولنے والا کوئی نہیں ۔ ہمیں زیادہ جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہمارے پاس کوئی طاقت نہیں ۔پورے بھارت میں دلت خواتین طویل عرصے سے اونچی ذات کے ہندوو¿ں کے ہاتھوں جنسی تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں۔ تاہم جب وہ پسماندہ طبقے کے لیے بنیادی سہولیات کی بات کرتی ہیں تو انہیں ناپاک اور ا چھوت کہہ کر ٹھکرایا جاتا ہے۔بھارت کے اپنے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ملک میں ہر روز اوسطا ًچار دلت خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہیں اور دودلتوں کو قتل کیا جاتا ہے۔دلت خواتین کو جو بھارت کی خواتین کی کل آبادی کا تقریبا 16 فیصد ہیں ، صنفی تعصب ، ذات پات کے امتیاز اور معاشی محرومی کے تین بڑے چیلنجزکا سامنا ہے۔”Caste Matters “کے مصنف ڈاکٹر سورج ینگڈے کا کہنا ہے کہ دلت خاتون کا تعلق دنیا کے سب سے مظلوم گروہ سے ہے۔وہ اندرونی اور بیرونی طورپرسماجی جبر کا شکار ہے جو دلت خواتین کے خلاف مسلسل تشدد سے ظاہر ہوتا ہے۔کے ایم ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں پولیس اور ذرائع ابلاغ دلت لڑکیوں پر کئے جانے والے حملوں کو اکثر نظر انداز کرتے ہیں کیونکہ دلت ایک پسماندہ طبقہ ہے جو بھارت کی ذات پات کے پیچیدہ نظام کا سب سے نچلا طبقہ ہے ، انہیںصرف کچی آبادیوں میں رہنے کی اجازت ہے۔بھارت خواتین کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک ملک ہے اور اس کی راجدھانی دہلی دنیا کی عصمت دری کا دارالحکومت ہونے کے لئے بدنام ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button