بھارت :دہلی کے مسلمانوں کی تعلیمی ، اقتصادی اور سیاسی صورتحال انتہائی ابتر ہے : تحقیقی رپورٹ
نئی دہلی 19اگست(کے ایم ایس) دہلی کے مسلمانوں کی تعلیمی ، اقتصادی اور سیاسی صورتحال کے بارے میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزاینڈایڈوکیسی اورانڈین مسلم انٹیلیکچول فارم نے مشترکہ طوپرایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق رپورٹ میں مسلمانوں کے روزگار، تعلیم ، صحت اوررہن سہن کے حالات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیاگیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ رپورٹ میں اقلیتوں سے متعلق دہلی حکومت کے بجٹ اورترقیاتی پروگراموں کا جائزہ بھی لیاگیاہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایس سی ایس ٹی ،او پی سی اوراقلیتوں کی بہبود کے محکمے کا بجٹ مجموعی بجٹ کا0.5فیصد ہے ۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ تعلیم سے متعلق اسکیمیں جیسے فیس کی ادائیگی ، اسٹیشنری کی خریداری، میرٹ اسکالر شپ ، پری میٹرک اسکالر شپ اورپوسٹ میٹرک ا سکالر شپ زمینی سطح پر مناسب ڈھنگ سے کام نہیں کررہی ہیں جس سے زیادہ تر طالب علم ان کا فائدہ نہیں اٹھاپارہے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ دہلی حکومت کے تحت اقلیتی کمیشن ، دہلی وقف بورڈ، این ایم ڈی ایف سی اور اردو اکیڈمی جیسے خودمختار ادارے اقلیتوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں بہت پیچھے ہیں۔ تعلیم کے حوالے سے تحقیقی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مسلمانوں میں خواندگی کی شرح دہلی صوبے اور قومی سطح کی شرح سے کم ہے جبکہ مسلم علاقوں میں تعلیمی اداروں کی بھی کمی ہے۔ صحت اور غذائیت کے شعبوں میں مسلمانون سے متعلق ترقی کے اشاریے دوسرے سماجی طبقوں سے کم ہیں۔ روزگار کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ سرکاری نوکریوں میں مسلمانوں کی نمائندگی بہت کم ہے اورزیادہ ترمسلمان غیر منظم سیکٹروں میں کام کررہے ہیں ۔ سماجی تحفظ سے متعلق سہولتوں کا فقدان ہے۔ اسی طرح رہن سہن کے حالات بھی اچھے نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 30سے35فیصد مسلم آبادیوں کو پائپ کے ذریعے پینے کا پانی میسر نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق قانون ساز اسمبلی ، میونسپل کارپوریشن اور فیصلہ ساز اداروں میں مسلمانوں کی شمولیت ان کی آبادی کے تناسب سے بہت ہی کم ہے ۔ مثال کے طورپر دہلی میں مسلمانوں کی آبادی 35فیصد کے آس پاس ہے جبکہ ان اداروں میں مسلمانوں کی شمولیت 5فیصد سے بھی کم ہے ۔ رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم میں ڈاکٹر اے آر اغوان ، ڈاکٹر جاوید عالم خان، ڈاکٹر خالد خان ، ڈاکٹر وسیم اکرم، ڈاکٹر سہراب انصاری اورکلیم الحفیظ شامل ہیں ۔