بھارت: مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندو توا فسطائیت میں تیزی
اسلام آباد 09 ستمبر (کے ایم ایس)
بھارت میں2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے ملک میں ہندو توا فسطائیت میںشدت آئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت میں اقلیتیں اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مسلمان اس بڑھتی ہوئی ہندو فسطائیت کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ گزشتہ نو برسوں میں پورے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
نریندر مودی جو نازی نظریے کی پیروی کرنے والی انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رکن ہیں، پوری دنیا میں ہندوتوا سے متعلق سرگرمیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ بھارت میں اس وقت ہندوتوا نظریہ مرکزی دھارے کی سیاست بن چکا ہے اور آر ایس ایس-بی جے پی اتحاد بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے پر تلا ہوا ہے۔
گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قاتل نریندر مودی مقبوضہ جموںوکشمیر اور پورے بھارت میں اپنی ہندوتوا پالیسیوں کو منظم طریقے سے آگے بڑھا رہا ہے۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت نے منظم طریقے سے ایسے قوانین نافذ کیے ہیں جو مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک پر مبنی ہیں۔
مودی کی انتہا پسند ہندوتوا پالیسیوں کے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ اس سنگین صورتحال میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر لازم ہے کہ وہ بھارتی اقلیتوں اور کشمیری مسلمانوں کو ہندو فسطائیت سے بچانے کے لیے آگے آئیں