بھارت

مودی کی بی جے پی بھارت کے سیکولر آئین اورجمہوری ملک کے طور پر اس کے مستقبل کے لئے خطرہ ہے

9d48aa3e-f5b5-4291-ac80-abd1a8fcc00fاسلام آباد 23ستمبر(کے ایم ایس) نریندرمودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی بھارت کے سیکولر آئین اور ایک جمہوری ملک کے طور پر اس کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے جبکہ مودی کا ہندو قوم پرستی پر مبنی ”ہندوتوا”ایجنڈا بھارت کی تکثیری روایات کے برعکس عدم برداشت کو فروغ دیتا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق شہریت اور تبدیلی مذہب کے امتیازی ترمیمی قوانین نے مسلمانوں اور عیسائیوں کے حقوق کو سلب کردیاہے۔ مسلمانوں اورخاص طوپرتارکین وطن مسلمانوںکے خلاف نفرت انگیز تقاریر کا سلسلہ تیز ہوتاجارہا ہے ۔ بھارت بھر میں اقلیت مخالف خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ کہ ہندوتوا پجاریوں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی کے کھلے عام مطالبات کے ساتھ ساتھ نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم ایک وبا کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری 2023میں دو مسلمان اشخاص پر گائے کی اسمگلنگ کا الزام لگایا گیاجنہیں ہندوتوا تنظیم بجرنگ دل کے ارکان نے اغوا کر کے زندہ جلا دیا اور قاتلوں کو ہیرو کے طور پرپیش کیاگیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نومبر 2022سے دائیں بازو کی ہندو قوم پرست تنظیموںکا اتحاد مہاراشٹرکے دورے کر رہا ہے اورمسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کر رہا ہے جبکہ اشتعال انگیز تقاریر کرنے والے افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت کے ہندو اکثریتی ہندوتوا نظریے کے نتیجے میں نظام انصاف میں تعصب کا عنصر پیدا ہواہے۔ اگست 2022میںبی جے پی حکومت نے 2002کے گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری اورقتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے گیارہ ہندوئوںکی رہائی کی منظوری دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دلت برادری (اچھوت) ذات پات پر مبنی سماجی تانے بانے میں نچلے درجے کے شہری سمجھے جاتے ہیں اور2014میںمودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دلتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ جولائی 2022میںایک دلت لڑکے کو نام نہاد اونچی ذات کے استاد نے صر ف اس لئے مار مار کرقتل کر دیا کہ اس نے ان کے برتن سے پانی پینے کی جرات کی تھی۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہارکیاگیاکہ صحافیوں کو مسلم دشمن واقعات کی رپورٹنگ کرنے پر نام نہاد انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتارکیا گیا۔ رپورٹرز ودآئوٹ بارڈرز نے آزادی صحافت کی درجہ بندی میںبھارت کو180ممالک میں سے150ویں نمبر پر رکھا جو ایک بڑی گراوٹ ہے۔ پولیس کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری ایک معمول بن چکاہے۔ مودی حکومت نے بی بی سی کی دستاویزی فلم” انڈیا: دی مودی کوسچن ” پر پابندی عائد کر دی جس میں مودی کو 2002میں گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث دکھایا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کو مودی کی ہتک عزت کے الزامات پر سزا سنائی گئی ، انہیں پارلیمنٹ سے نکال دیا گیا ہے اور آئندہ( 2024کے) انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ۔ اگرچہ عدالت نے انہیں کچھ راحت دی لیکن مودی حکومت بھارت کو آئینی جمہوریت کے بجائے ایک انتخابی آمریت میں بدل رہی ہے۔
جینوسائیڈ واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ ” اقلیتی امور کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کو مسلمانوں کے خلاف بھارت کے امتیازی سلوک کی تحقیقات کرنی چاہئے اور اس کی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کوپیش کرنی چاہئے۔ بھارتی سپریم کورٹ کو 2020میں مسلمانوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے ہجومی قتل کے جاری واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیشن مقرر کرنا چاہیے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جرائم کا ارتکاب کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںکے خلاف مقدمہ چلایا جاناجائے۔ وزیر اعظم مودی کو بی جے پی لیڈروں کو حکم دینا چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف تشدد کوبھڑکانا بند کریں۔ بین الاقوامی یونیورسٹیوں کو بھارتی تعلیمی اداروں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ دنیا بھر کے صحافیوں کو بھارت کی آزاد صحافت پر مودی کے حملوں کی” خطرے کی گھنٹی کے طورپر” رپورٹنگ کرنی چاہیے”۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button