بھارتی سپریم کورٹ کی ملک میں نفرت انگیز تقاریر پر اظہار تشویش
نئی دلی 21 اکتوبر (کے ایم ایس)
بھارتی سپریم کورٹ نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کے بڑھتے ہوئے رحجان پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مذہب کے نام پر کہاں پہنچ گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس کے ایم جوزف نے ان خیالات کا اظہاربھارت میں مسلمانوں کوخوف و دہشت کا نشانہ بنانے کے بڑھتے ہوئے خطرے کی روک تھام کیلئے دائر ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے حکام کو اس میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں نفرت کی فضا ہے اور ایسے بیانات پریشان کن ہیں،انہیں برداشت نہیں کیاجاسکتا۔ خاص طور پر ایسے ملک میں جو جمہوری اور سیکولر ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے ۔ انہوں نے دلی ، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے پولیس سربراہان سے سوال کیاکہ وہ بتائیں کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے اب تک کیا کارروائی کی گئی ہے ۔ جسٹس جوزف نے کہاکہ 21صدی میں کیاہورہا ہے اور مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں بھارت کے مختلف شہروں میں منعقد ہونیوالی دھرم سنسد کے دوران ہندوئوں انتہاپسندوں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرتے ہوئے مسلم برادری کے قتل عام کے اعلانات کئے تھے ۔