مقبوضہ جموں وکشمیر اوربھارت میں آزاد صحافت کو ریاستی جبر کا سامناہے
سرینگر24ستمبر(کے ایم ایس)سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں آزاد صحافت کو ریاستی جبر کا سامنا ہے کیونکہ مودی بھارت میں میڈیا پر اپنی گرفت مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیراور بھارت میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے مختلف دھمکی آمیز ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے اور بھارت میں ذرائع ابلاغ کوہندوتوا کے اشاروں پر چلنے کے لیے شدید دبا ئوکا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت آزادی صحافت کے بنیادی اصولوں کو پامال کر رہی ہے اور مودی حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنے پر ہندوتوا بریگیڈ کی جانب سے سوشل میڈیا پر صحافیوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور حکومت پر تنقیدی خبریں چلانے پر بھارت میں صحافیوں کو ہندوتوا قوتوں کی طرف سے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں 5اگست 2019کے بعد سے صحافیوں کو سخت پکڑدھکڑکا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں سچ بولنے پر صحافیوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت میں مین اسٹریم میڈیا کے زیادہ تر اداروں کو بی جے پی نے خریدلیا ہے اور انہیں بھارتی ایجنسیاں چلا رہی ہیں جبکہ میڈیا کے بہت سے ادارے بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ بڑے بڑے تاجروں کی ملکیت ہیں جو ہندوتوا پالیسیوں کے لیے کام کرتے ہیں۔ ماہرین نے کہاکہ مودی حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں آزاد صحافت کا گلاگھونٹنے کی سزا ملنی چاہیے۔