مقبوضہ جموں و کشمیر

مودی حکومت اور عدلیہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں باہم متحد

Indian gove and jurاسلام آباد30 ستمبر (کے ایم ایس) نریندر مودی کی فسطائی حکومت اور بھارتی عدلیہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں باہم متحدہ و متفق ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 2002 میں ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات اور 1992 میں بابری مسجد کی مسماری کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے مسلم مخالف تعصب کی واضح مثالیں ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات فسادات اور بابری مسجد کے انہدام سے متعلق تمام کارروائیاں بند کر دی ہیں۔
30 اگست 2022 کو 2002 کے گجرات مسلم کش فسادات کیس کی سماعت کرنے والے اس وقت کے چیف جسٹس یو یو للت کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے کہا”چونکہ تمام معاملات اب بے نتیجہ ہو چکے ہیں اس لیے عدالت کا خیال ہے کہ ان درخواستوں پر مزید غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے لہذا عرضداشیںنمٹا دی جاتی ہے۔
گجرات فسادات 2002 میں گودھرا میں ایک ٹرین میں آتشزدگی کے بعد شروع ہوئے تھے جس میں ایودھیا سے آنے والے 59 ہندو یاتری ہلاک ہو گئے تھے۔ ہندوﺅں نے ریل میں آگ کیلئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور گجرات میں انکا قتل عام شروع کر دیا۔ نریندر مودی اُس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے ۔ انہوںنے ہندوﺅں کو مسلمانوں کے قتل عام کی کھلی چھٹی دی ۔ہندو جتھوں نے اس دوران 2ہزار سے زائد مسلمانوں کو مار ڈالا ۔دریں اثنا، عدالت عظمیٰ کی ایک اور بنچ نے ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کی تمام کارروائیوں کو معطل کرنے کا حکم دیا۔ تین ججوں کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں اب کچھ نہیں بچا۔
400 سال پرانی بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آرایس ایس) سے وابستہ ہندو قوم پرست تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی ) کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ہلہ بول کر شہید کر دیا تھا۔ اس واقعے کی بعد میں کی گئی تحقیقات میں 68 ذمہ داروں کی نشاندہی کی گئی جن میں برسراقتدار بی جے پی اور وی ایچ پی کے کئی سینئر رہنما بھی شامل تھے جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بری کر دیا تھا۔یہ مسجد شہنشاہ بابر کے حکم پر مغل بادشاہت کے فوجی افسر میر باقی نے 1528 میں تعمیر کروائی تھی ۔
بدقسمتی سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نہ صرف مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ عدلیہ اور میڈیا پر بھی اپنا دباو بڑھاتی ہے اور انہیں بھی اپنا تابع فرماںبنا رکھا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button