”کرگل ہل کونسل “ انتخابات: لوگ5اگست 2019کے اقدام کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کرنا چاہتے ہیں
کرگل: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں لداخ خطے کے مسلم اکثریتی ضلع کرگل میں آج ”ہل کونسل“ کے انتخابات ہو رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کارگل ہل کونسل کی 30 نشستیں ہیں جن میں سے 26 نشستوں پر انتخابات ہوتے ہیں جبکہ 4 نشستوںپر ارکان کی نامزدگی انتظامیہ کی طرف سے عمل میں لائی جاتی ہے۔ 26 نشستوں کے لیے 85 امیدوار میدان میں ہیں۔ ہل کونسل کابنیادی کام مقامی شہری مسائل سے نمٹاہے۔مودی حکومت کی طرف سے5اگست2019کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت سلب کیے جانے کے بعد پہلی بار کرگل میںہل کونسل کے انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ ان انتخابات سے علاقے کے لوگوں کو مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپنا غم وغصہ نکالے کا موقع فراہم ہوا ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے 30ستمبر کو کرگل میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب میں لوگوںکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ” یہ انتخابات آپ کو موقع فراہم کرتے ہیں کہ آپ اپنے ووٹ کے ذریعے یہ واضح پیغام دے سکتے ہیں کہ آپ 5 اگست 2019 کے فیصلوں کو تسلیم یا مسترد کرتے ہیں۔کارگل ہل کونسل کے انتخابات میں عام طور پر نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان مقابلہ ہوتا تھا لیکن اس مرتبہ دونوں جماعتوں نے اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کے اتحاد کر لیا ہے جسے خطے لوگوں نے بھی سراہا ہے۔ دونوں کے اس اقدام کیوجہ سے بی جے پی کیلئے مزید مشکل پیدا ہو گئی ہے۔ایک مقامی شہری 35سالہ عامر علی کا کہنا ہے کہ میں کانگریس کا حامی ہوں لیکن اگر نیشنل کانفرنس الیکشن جیتتی ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد بی جے پی اور بھارتی حکومت کو یہ بتانا ہے کہ ہم 5 اگست 2019 کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔
کارگل سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کاروباری شخصیت ذاکر زیدی نے کہا کہ بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ یونین ٹرٹری کے طور پر ہمار ا علاقہ بھی معاشی ترقی کرے گا لیکن ایسا کچھ نظر نہیں آ رہالہذا یہ الیکشن ایک ریفرنڈم ہے جو اس بات کی نشاندہی کرے گا کہ لوگ 5 اگست 2019 کے فیصلے کے بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں۔