مقبوضہ جموں وکشمیرکی مسلم اکثریتی حیثیت کو شدید خطرہ لاحق ہے
سرینگر:سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت کو شدید خطرہ لاحق ہے کیونکہ گزشتہ چار سال کے دوران مودی حکومت نے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارت منظم طریقے سے مقبوضہ علاقے میں استعماری آبادکار ی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے ”بے زمینوں کے لئے اپنی زمین” اسکیم کے تحت تازہ ترین اقدام میں اب تک 9,000افراد کو 5 مرلہ زمین الاٹ کی ہے جن میں زیادہ تر ہندو ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہارکیاکہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرکی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370کی منسوخی کے پیچھے ایک اہم مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دینا کشمیریوں کی شناخت چھیننے کے بھارت کے مذموم منصوبے کا حصہ ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے ایک مذموم منصوبے کے تحت کشمیریوں کو قتل کیاجارہا ہے اور انہیں ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارت کی کوششیں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور جنیوا کنونشن کی سراسر خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مودی کے منصوبوں کی مزاحمت کرنی چاہیے اور اقوام متحدہ کو مداخلت کرنی چاہیے اور فسطائی مودی کو مقبوضہ جموں وکشمیرکی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے سے روکنا چاہیے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے اور بھارت یکطرفہ اقدامات سے اس کی حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔