مودی حکومت مظلوم کشمیریوں کے لیے اٹھنے والی ہر آوازکو نشانہ بنا رہی ہے
ارون دھتی رائے کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی منظوری
اسلام آباد: نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندو توا حکومت مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانے والے ہر شخص کو نشانہ بنا رہی ہے خواہ وہ بھارتی شہری ہی کیوں نہ ہو۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس ظلم کی تازہ ترین مثال انعام یافتہ بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے ہیں۔ نئی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ، جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن ہیں، نے اروندھتی رائے اور معروف کشمیری دانشور شیخ شوکت حسین کے خلاف 2010 کے ایک مقدمے میں مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔ 21 اکتوبر 2010 کو دہلی میں منعقدہ” کشمیر کانفرنس“ میں ان دونوں کی تقاریر پر غداری سمیت تعزیرات ہند کی دیگر دفعات شامل ہیں۔
سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے کمیٹی (سی آر پی پی) کی طرف سے منعقدہ کانفرنس کے دوران ”آزادی – واحد راستہ “کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران باروندھتی رائے نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں تھا ، بھارتی فوج نے اس پر زبردستی قبضہ کررکھا ہے اوراسکی بھارت سے آزادی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔
اس مقدمے میں بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی شہید اور ممتاز کشمیری دانشور سید عبدالرحمن گیلانی پر بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم یہ دونوں انتقال کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ اروندھتی رائے بھارتی اقلیتوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی کھلم کھلا تنقید کرتی رہی ہیں ۔