کشمیری اور فلسطینی دہائیوں سے بھارت اور اسرائیل کے شیطانی گٹھ جوڑ کا شکار ہیں
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ کشمیری اور فلسطینی گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارت اور اسرائیل کے شیطانی گٹھ جوڑ کا شکار ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں کی سرزمین پر ناجائز قبضے بھارت و اسرائیل کی اسلام دشمنی کی عکاسی کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ دونوں ملک اقتصادی تعاون کے علاوہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف معاندانہ سرگرمیوں کے حوالے سے ایک دوسرے کیساتھ بھر پور تعاون و اشتراک کر رہے ہیں۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ اسلام مخالف تعصب نے ہندوتوا بھارت اور صیہونی اسرائیل کو ایک دوسرے کے قریب کیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا سب سے بڑا عنصر مسلمانوں کے خلاف ان کی مشترکہ نفرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک بین الاقوامی معاہدوں اور اصولوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کر رہے ہیں اور دونوں کا اتحاد نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کو دنیا بھر میں پھیلانے کا ایک خطرناک ذریعہ ہے ۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ ہندوتوا اور صیہونیت کے درمیان نظریاتی ہم آہنگی بھارت اسرائیل تعلقات میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے ۔ بھارت میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دونوں ملکوںکے درمیان تعاون میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صیہونیت کے حامی بیانات میں سے زیادہ تر کو غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں بھارتی اکاو¿نٹس سے وسیع حمایت مل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے لیے ہندوتوا کی جانب سے آن لائن حمایت کا اظہار مودی کے بھارت میں مسلم مخالف جذبات کا نتیجہ ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عدم استحکام میں بھارت اور اسرائیل کا مشترکہ جیو اسٹریٹجک مفاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کشمیر اور فلسطین میں اپنے آباد کار نوآبادیاتی منصوبوں کو آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ مقامی برادریوں کی بے دخلی کو قانونی شکل دی جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو مضبوط کرنے کے لیے اسرائیلی ماڈل کی نقل کر رہا ہے جس میں ماورائے عدالت قتل، بلا جواز گرفتاریاں اور دیگر ہتھکنڈے شامل ہیں۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے افسوس کا اظہار کہا کہ اقوام متحدہ کئی دہائیاں قبل کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کے لیے منظور کی گئی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو دنیا میں مستقل امن کو یقینی بنانے کے لیے ان دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔