بھارت میں ادارہ جاتی بدعنوانی اپنے عروج پر ہے
اسلام آباد: بھارت میں ادارہ جاتی بدعنوانی اپنے عروج پر ہے اور مالی بدعنوانی کو نہ صرف روکا نہیں جا رہا بلکہ اسے حکومت کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انڈین ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی بے ضابطگیوں اوربدعنوانی کی جڑیں بہت گہری ہیں کیونکہ اس کی سرپرستی ارکان پارلیمنٹ اور سیاستدان کر رہے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے2022میں رپورٹ کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں بھارت کو 180ممالک میں 85ویں نمبر پررکھا گیاہے۔ کرپشن پرسیپشن انڈیکس ممالک اور خطوں کی درجہ بندی اس بنیاد پر کرتا ہے کہ ان کا سرکاری شعبہ کتنا کرپٹ سمجھا جاتا ہے۔ Te CPIنے 2021میں اپنی رپورٹ میں صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو لاحق خطرے کو اجاگر کیا جوپولیس، سیاسی عسکریت پسندوں، جرائم پیشہ گروہوں اور بدعنوان اہلکاروں کے حملوں کا شکار ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے خلاف بولنے والی سول سوسائٹی کی تنظیموں کو سیکورٹی، ہتک عزت، بغاوت، نفرت انگیز تقاریر اور توہین عدالت کے الزامات اور غیر ملکی فنڈنگ کے ضوابط کے نام پر نشانہ بنایا گیا ہے۔نریندر مودی حکومت کی طرف سے بدعنوانی کی سرپرستی کا اندازہ بھارت کے سب سے بڑے سکینڈلوں میں سے ایک سے لگایا جا سکتا ہے جس میں اڈانی گروپ شامل ہے۔ نریندر مودی کے قریبی دوست گوتم اڈانی کی قیادت میں اڈانی گروپ اس وقت سے شدید دبائو کا شکار ہے جب رواں سال 24جنوری کو امریکی ادارے ہنڈنبرگ ریسرچ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ گروپ کئی دہائیوں سے لین دین میں دھوکہ دہی اور شیئر کی قیمتوں میں ہیرا پھیری میں ملوث رہا ہے۔بھارتی سیاست دان، بزنس ٹائیکونز، بیوروکریٹس اور فوجی قیادت اس بدعنوانی سے استفادہ کرنے والوں میں شامل ہیں۔بھارت میں 1%افراد کے پاس ملک کی مجموعی دولت کا58.4% ہے۔ بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جیٹ ایئرویز کے بانی نریش گوئل کو بینک فراڈ سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کر لیا۔ وہ مبینہ طور پرقرضوں کے نادہندہ ہیں جس سے کنڑابینک، انڈیا کو 539کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔2023میںبھارتی معاشرے میں بدعنوانی اور معاشی تفریق کے بڑھتے ہوئے رجحان کو مختلف بین الاقوامی اور ملکی رپورٹوں میں مسلسل اجاگر کیا گیاجن میں آکسفیم رپورٹ 2023، ہنڈنبرگ رپورٹ 2023، کرپشن پرسیپشن انڈیکس، کرونی کیپٹل ازم انڈیکس اور اکنامک فریڈم انڈیکس شامل ہیں۔