بھارت

بی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے بعدبھارت میں ہندوتوا فسطائیت میں اضافہ

اسلام آباد: 2014میںبی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے بھارت میں ہندوتوا فسطائیت میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلمان، سکھ، دلت اور عیسائی سمیت تمام اقلیتیںہندوتوا فسطائیت کی اس بڑھتی ہوئی لہر کا نشانہ ہیں ۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت بھر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔نریندر مودی جو نازی نظریے کی پیروی کرنے والی ہندوتوا تنظیم آر ایس ایس کے رکن ہیں،اپنی ہندوتوا سرگرمیوں کے لیے دنیا بھر میںبدنام ہیں۔ مودی کی زیر قیادت بھارت میں ہندوتوا نظریہ سیاست کا مرکز بن گیا ہے اور آر ایس ایس-بی جے پی کا گٹھ جوڑ ملک کو ایک ہندوریاست میں تبدیل کرنے پر تلا ہوا ہے۔آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت نے منظم طریقے سے ایسے قوانین نافذ کیے ہیں جن میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیاگیا ہے۔ مودی کی انتہا پسند ہندوتوا پالیسیوں کے جنوبی ایشیا اور دنیا کے لیے سنگین نتائج ہونگے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کو بھارت کی اقلیتوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کوفرقہ پرست ہندوتوا نظریے سے بچانے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔معروف بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے نے بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مغربی رہنمائوں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے قتل عام، ان کے گھروں کوتباہ کرنے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں جانتے ہیں۔ بھارتی صحافی رانا ایوب نے بھی بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا فسطائیت کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ملک مسلمانوں کی نسل کشی کے دہانے پر ہے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے آئین کو منظم طریقے سے بے اثر کیاہے اور انتخابی مشینری کو اپنے حق میں استعمال کررہی ہے جس سے بھارت میںحالات دن بدن ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی خوبصورتی کو ایک چھوٹی، معمولی اور پرتشدد چیز میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور جب یہ پھٹ جائے گا تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button