مودی حکومت کشمیریوں کو جدوجہد آزادی سے وابستگی پر نشانہ بنا رہی ہے
بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں قتل عام کے تمام واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ
سرینگر: نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو تحریک آزادی سے وابستگی کی وجہ سے ان کے گھروں اور دیگر املاک کو ضبط کرکے انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت نے اپنی تازہ ترین کارروائی میں ضلع پلوامہ میں اونتی پورہ کے علاقے نورپورہ میں آزادی پسند کارکن فیروز گنائی کی ایک کنال اور 15مرلے پر مشتمل باغات کی غیر منقولہ جائیداد ضبط کر لی۔ انکی یہ جائیداد غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یواے پی اے“ کے تحت انکے خلاف درج ایک جھوٹے مقدمے کے سلسلے میں ضبط کی گئی۔ بھارتی حکام پہلے ہی سری نگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ہیڈ کوارٹرز اور مقبوضہ علاقے بھر میں جماعت اسلامی سمیت حریت رہنماو¿ں اور تنظیموں کے سینکڑوں مکانات اور دیگر جائیدادیں ضبط کر چکے ہیں۔ قابض انتظامیہ مقبوضہ علاقے میں کئی رہائشی مکانات، دکانیں، شاپنگ پلازے اور دیگر املاک بھی مسمار کرچکی ہے۔
دریں اثنا، غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں شہدائے بیج بہاڑہ کو ان کی برسی کے موقع پرشاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کئے گئے قتل عام کے تمام واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا اپنا مطالبہ دہرایا۔ بھارتی پیرا ملٹری بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے 22 اکتوبر 1993 کو ضلع اسلام آباد کے علاقے بیج بہاڑہ میں 50 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو اس وقت شہید کیا تھا جب وہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے درگاہ حضرت بل سری نگر کے محاصرے کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے تھے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف آج سرینگر میں ایک احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔ محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی کے کارکنان سرینگر میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر جمع ہوئے اورشہر کے مرکزی علاقے لال چوک کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں بھارتی پولیس نے جنرل پوسٹ آفس کے قریب روک دیا۔ مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے جبکہ محبوبہ مفتی فلسطینی پرچم اٹھائے نظر آئیں۔
انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے پارٹی رہنماو¿ں اور کارکنوں کو بار بار تھانوں میں طلب کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ آغا منتظر الموسوی سمیت انجمن شرعی شیعیان کے درجنوں ارکان کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف 13 اکتوبر کو بڈگام میں احتجاجی مارچ کرنے پر مسلسل تھانوں میں بلایا جا رہا ہے۔
ادھر نریندر مودی کی مسلط کردہ کٹھ پتلی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر سرینگرکے لال چوک میں ہندو دیوتا ہنومان کی تعریف میں بھجن” ہنومان چالیسہ“ کا اہتمام کیا۔ اس مقصد کے لیے بھارت سے بڑی تعداد میں ہندوﺅں کو لایاگیاتھا۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج مقبوضہ علاقے میں کارٹونسٹ بھی حکومت کے بارے میں کارٹون بنانے سے ڈرتے ہیں۔