مقبوضہ کشمیر: بجلی کے شدید بحران نے مودی حکومت کے تعمیر و ترقی کے دعوﺅں کی قلعی کھول دی
سرینگر:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں بجلی کے شدید بحران نے علاقے میں تعمیر و ترقی کے نریندر مودی حکومت کے دعوﺅں کی قلعی کھول دی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ کشمیرکو ان دنوں بجلی کی شدیدقلت کا سامنا ہے، دیہی علاقے خاص طور پر غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سخت شکار ہیں جس کی وجہ سے لوگ بڑے پیمانے پر مشکلات سے دوچارہیں۔
کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) کے ایک سینئر افسر نے انکشاف کیا ہے کہ کٹوتی حیرت انگیز طور پر 1ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے جو بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان کافی فرق کو ظاہر کرتی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کشمیر کے پانیوں سے پیدا ہونے والی بجلی کا بڑا حصہ اپنی مختلف ریاستوں کو مہیا کر رہا ہے۔
مقبوضہ وادی کشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ کے رہائشی طارق احمد نے سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامے گریٹر کشمیر کو بتایا کہ پورے ضلع میں گزشتہ 10 دنوں سے بجلی دن میں صرف چند گھنٹے ہوتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ بجلی کی اتنی محدود فراہمی کے باعث صورتحال تشویشناک ہے اور ایسا لگ رہا کہ انتظامیہ نے ضلع کپواڑہ کے رہائشیوں کو فراموش کر دیا ہے۔
وادی کے جنوبی ضلع شوپیاں کے محمد مقبول نے بجلی کی کٹوتی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال انتہائی پریشان کن ہے۔
دریں اثنا، نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما، جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے بھی سری نگر میں ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بجلی کے غیر معمولی بحران پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ صارفین کو بجلی کی زیادہ سے زیادہ فراہمی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔