مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 05اگست 2019کے بعدبھارتی ظلم وجبر اپنے عروج پر ہے
سرینگر: سرینگر سے تعلق رکھنے والے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ 5اگست 2019کے بعد کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے بھارت کے ظالمانہ ہتھکنڈے اپنے عروج پر ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل میں بھارت کے خلاف آسٹریلیا کی جیت کا جشن منانے پر گاندربل میں کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے سات طلباء کوغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کرنے پربھارتی پولیس کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی پسند کی ٹیم کوسراہنے پر کالے قانون کے تحت طلباء کی گرفتاری کشمیری نوجوانوں کے حوالے سے نریندر مودی حکومت کے ظالمانہ رویے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ نریندر مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ ظالمانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے دل و دماغ نہیں بدلے جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف کھیلنے والی ٹیموں کی حمایت کرنے پر کشمیری طلبا ء کو گرفتار کرنے سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام میں بھارت مخالف جذبات میں اضافہ ہوگا۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ معصوم لوگوں کو جھوٹے الزامات کے تحت سلاخوں کے پیچھے ڈال کر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ بات پریشان کن اور حیران کن ہے کہ جموں و کشمیر میں جیتنے والی ٹیم کو سراہنا بھی جرم بن گیا ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ)کے سینئر لیڈر ایم وائی تاریگامی نے پولیس کی کارروائی کو افسوسناک اور طلبا ء کی نعرہ بازی کو جشن منانے کا ایک سادہ عمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا یہ اقدام نہ صرف یواے پی اے کے بار بار غلط استعمال کی عکاسی بلکہ آزادی اظہار پر سخت پابندیوں کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھیل کو ایک تفریحی سرگرمی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے اور اس پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔ یہ بات قابل ذکرہے کہ بھارت کے خلاف کھیلے جانے والے کرکٹ میچوں میں کشمیریوں نے ہمیشہ مخالف ٹیم کی حمایت کی ہے تاکہ بھارتی ریاست سے اپنی شدید نفرت کااظہارکیا جائے۔ ماضی میں بھی بھارتی کرکٹ ٹیم کی شکست پر خوشی منانے پرکشمیری طلبا ء کو بھارتی یونیورسٹیوں سے بے دخلی کا سامنا کرنا پڑاہے۔