مقبوضہ کشمیر سے متعلق متنازعہ بلوں کی منظوری ، کشمیریوں کو سیاسی اورمعاشی طورپر مفلوج کرنے کی کوشش ہے
اسلام آباد:مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق دو متنازعہ بلوں کی منظوری جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے کیونکہ اس قانون سازی کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون سازاسمبلی میں مسلم اکثریتی نمائندگی کو کم کرنااورتمام چھوٹے بڑے سرکاری عہدوں پر غیر کشمیریوں کی تقرری کیلئے راہ ہموار کرناہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیاہے کہ لوک سبھا میں مقبوضہ کشمیرسے متعلق دو بلوں کی منظوری مقبوضہ علاقے کی مسلم آبادی کو سیاسی اور معاشی طور پر مفلوج کرنے کی ایک کوشش ہے ۔لوک سبھا نے جموں و کشمیر تنظیم نوترمیمی بل کی منظوری دی ہے جس کا مقصد کشمیری مہاجر برادری (پنڈتوں )اور آزاد کشمیر کے بے گھر افراد کے نام پر غیر مسلموں کے لیے کشمیر اسمبلی کی تین نشستیں بڑھانا ہے ۔اس کے علاوہ لوک سبھانے جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل بھی منظور کیاہے، جس کا مقصد "تقرریوں اورتعیناتیوں میں ریزرویشن کے اہل افراد کی کیٹاگری کی ازسر نو وضاحت کرنا” ہے۔بدھ کولوک سبھا میں برائے نام بحث کے بعد ان متنازعہ بلوں کو منظور کیاگیا ۔ کے ایم ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حلقہ بندیوںکو از سرنو ترتیب دینا، کشمیری اسمبلی میںہندو اکثریتی جموں کو زیادہ نشستیں دینا اور اب غیر مسلموں کیلئے مزید3نشستیں مختص کرنے کا مقصد مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں ہندو وزیر اعلی کولانے کی راہ ہموار کرنا ہے جو مودی کی ہندوتواحکومت کی ایک دیرینہ خواہش رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق کشمیری پنڈتوں کیلئے 2 اور 1947کے بعد آزاد جموں و کشمیر سے ہجرت کرنے والوں کے لیے ایک نشستیں مختص اور مختلف برادریوں کو ملازمتوں، تعلیمی اداروں اورمقبوضہ کشمیرکی مقننہ میں ریزرویشن فراہم کرکے مودی حکومت کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی ایک اور کوشش کر رہی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر مسلم اکثریتی شناخت کو مٹانا اوروہاں ہندو تہذیب کاقیام آر ایس ایس اوربی جے پی کاایک دیرینہ ایجنڈہ رہا ہے ۔رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت نے اگست 2019 میں دفعہ 370کو غیر قانونی طور پر منسوخ کر کے کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کردیاتھا ۔