کشمیریوں کو کالے قوانین کے تحت نظربند رکھنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے: حریت کانفرنس
سرینگر18ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ حریت رہنمائوں، کارکنوں اور عام لوگوں کو کالے قوانین کے تحت نظربند کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کی آڑ میں مودی حکومت اور اس کی مسلح فورسز کسی بھی شخص کو من گھڑت الزامات پرگرفتار اورسالہال سال تک نظربند کرسکتی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ حکام نظربند افراد کے خلاف غیر قانونی قانون پر عمل پیرا ہیں اور عدالت کے اس حکم کا سہار لیتے ہیںکہ ”اگر ملزم کسی دوسرے کیس میں مطلوب نہیں تو رہا کر دیا جائے”،اور اسی وجہ سے نظربند افراد کو قانون و انصاف کے تقاضوں کو پوراکئے بغیر من گھڑت الزامات پر بار بار چارج شیٹ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے علاقے میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ترجمان نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال ،شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، محمد یوسف فلاحی، محمد رفیق گنائی، بلال صدیقی، مولوی بشیر احمد، مشتاق الاسلام، امیر حمزہ، ظفر اکبر بٹ، شریف سرتاج، عمر عادل ڈار، مزمل فیاض صوفی، بشارت پامپوری، معیز ریاض خان، مدثر پسوال، محمد انصر خان، ساحل منظور، حیات احمد بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، غلام قادر بٹ، محمد شفیع شریعتی، ملک نور فیاض اور دیگر کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی طرف سے ان پر لاگو کالے قوانین کو کالعدم قرار دیے جانے کے باوجود انہیں بار بار نظربند کیا جا رہا ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور بھارت اورمقبوضہ جموں و کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند تمام کشمیریوں کی فوری رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ کا استعمال کریں۔ حریت کانفرس نے پاکستان کے خلاف الزام تراشی کے بھارتی بیانیے اور غیر انسانی رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہر معاملے میں پاکستان کو ملوث کرنا مضحکہ خیز ہے۔