مقبوضہ کشمیر سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے نے بھارتی عدلیہ کو بے نقاب کر دیا
سرینگر:
جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین غلام محمد خان سوپوری، جموں و کشمیر ماس موومنٹ کی چیئرپرسن فریدہ بہن جی، ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ کے چیئرمین خواجہ فردوس، کشمیر فریڈم فرنٹ کے چیئرمین سید بشیر اندرابی، جموں کشمیر ایمپلائز موومنٹ کے چیئرمین محمد شفیع لون، جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ کے جنرل سیکرٹری شفیق الرحمن، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال، جموں و کشمیر مسلم لیگ، تحریک حریت، جموں و کشمیر مسلم کانفرنس، کشمیر تحریک خواتین کی ترجمان محترمہ حفصہ۔ ،اتحاد اسلامی کے ترجمان ایڈووکیٹ مدثر صدیقی، سیکرٹری جنرل جموں و کشمیر ینگ مینز لیگ شکیل الرحمن، جموں و کشمیر یوتھ سوشل فورم کے چیئرمین مولانا مصیب ندوی، جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ اور جموں و کشمیر سکھ انٹلیکچولز سرکل کے چیئرمین نریندر سنگھ خالصہ نے سرینگر میں جاری اپنے الگ الگ بیانات میں کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مودی حکومت کے 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدام کی مکمل طورپر توثیق کر کے عملی طورپر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے ۔ بی جے پی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جائیدادوں اور قدرتی وسائل پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایسی آمرانہ سوچ جو انصاف اورقانون کے طے شدہ اصولوں کے خلاف ہے،بھارتی تسلط کے خلاف کشمیر عوام کی مزاحمت کو دبایا نہیں جاسکتا ۔انہوں نے کہاکہ بھارتی عدلیہ ایک منصفانہ اور زیادہ معقول فیصلے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ریلیف فراہم کرسکتی تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے ججوں نے بی جے پی کی پالیسیوں کے مطابق بھارت کے عوام کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کو ترجیح دی ہے جیسا کہ ان کے ساتھی ججوں نے بابری مسجد اور افضل گورو کے مقدمات میں انصاف کا قتل کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے واضح ہوتاہے کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے جن میں کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت اور جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کیاگیا ہے۔