مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت مقبوضہ کشمیرمیں فوج کی اضافی 50کمپنیاں تعینات کر رہاہے

نئی دلی 02نومبر (کے ایم ایس )
مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارتی پیراملٹری فورسز کے مزید 5ہزار اہلکاروں کی تعیناتی کا حکم جاری کیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی میڈیا کی اطلاعات میں بتایاگیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی اضافی 50کمپنیوں کی تعیناتی کا فیصلہ وادی کشمیر کی سنگین صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔بھارتی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے مزید 50کمپنیوں کی تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ شہریوں کے حالیہ قتل کے تناظر میں جموں وکشمیر میں سیکورٹی کی موجودہ صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ انہوں نے کہاکہ امن و امان کی صورتحال برقراررکھنے کیلئے جموں و کشمیر پولیس کی مددکیلئے پیراملٹری فورسز کی 50کمپنیوں کوتعینات کیا جا رہا ہے ۔ ان میں سے 30کمپنیوں کو صرف سرینگر میں تعینات کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے پہلے ہی سرینگر شہر اور وادی کے دیگر قصبوں اور دیہات کی سڑکوں پر سینکڑوں کیمپ اور بنکر قائم کررکھے ہیں تاکہ کشمیریوں کو اپنی حق پر مبنی جدوجہدآزادی سے دستبردار ہو نے پر مجبور کرنے کیلئے معاشی طور پر کمزور اورخوف و دہشت کا نشانہ بنایا جاسکے ۔
ادھر پلوامہ، اسلام آباد اور شوپیاں کے اضلاع میں لوگوں نے مودی حکومت کی طرف سے جنوبی کشمیر کے اضلاع میں فوجی کیمپوں کے قیام کیلئے کشمیریوں کو جبری طورپرانکی زمینوں سے بے دخل کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جموں و کشمیر پیپلز لیگ، جموں و کشمیر مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر مسلم لیگ، جموں و کشمیر پولیٹیکل ریزسٹنس موومنٹ، جموں و کشمیر مسلم خواتین مرکز اور جموں و کشمیر ماس موومنٹ سمیت حریت تنظیموں نے قابض انتظامیہ کے اس اقدام کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے واضح کیاکہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کو نوآبادیاتی بنانے کے لیے مذموم اقدامات کر رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ قابض حکام انڈین سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے بٹالین کمپنیاں قائم کرنے کے لیے کشمیریوں سے انکی زمینیں زبردستی خالی کرا رہے ہیں۔حریت تنظیموں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے ظالمانہ اور کشمیر دشمن اقدامات کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور زبردست احتجاج کریں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button