فاروق رحمانی کی طرف سے کشمیریوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کوعید کی مبارکباد
اسلام آباد09جولائی(کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں وکشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے عیدالاضحی کے پرمسرت موقع پرکشمیریوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ آخری رسول حضرت محمدۖ کے پیروکار یقینا خوش قسمت ہیں کہ انہوں نے اسلام کو قبول کیا ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کے بعد دوسراپیغمبر مبعوث کیااورآخر پرنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے جن پرنہ صرف قرآن پاک نازل ہوا بلکہ آپ ۖ کا آخری خطبہ حج بھی مسلمانوں کے لیے قیامت تک ایک ہدایت نامہ ہے۔فاروق رحمانی نے کہاکہ دوسری طرف مسلمانوں کی مذہبی اور سیاسی تنظیمیں مسلمانوں کے سلگتے ہوئے سماجی، مذہبی اورثقافتی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہیں اوروہ طاقتور اشرافیہ کی بدعنوانی اوران کے ہاتھوں لوگوں کے استحصال کا خاتمہ نہیں کر سکیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ یا کوئی دوسرا عالمی ادارہ بشمول اوآئی سی اور یورپی اور عرب تنظیمیں کشمیریوں، فلسطینیوں اور دیگر محکوم عوام کو بحرانوں اور انتشار سے نہیں نکال سکی ہیں اور انہیں ان کی آزادی اور حق خودارادیت دلانے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین دونوں آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں اور دونوںانصاف اور انسانی حقوق کے پرچار کے اس جدید دور میں تیزی سے اپنی سرزمین، ثقافت اور اکثریتی کردار کھودینے کے خطرے سے دوچار ہیں۔فاروق رحمانی نے کہاکہ بھارت کی سب سے جابر اورفسطائی ہندوتوا حکومت شہریت کے نئے قوانین نافذ کرکے 25کروڑ مسلمانوں کا صفایاکرنا چاہتی ہے تاکہ بھارت کو صرف ہندوئوںکی سرزمین قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ اور مشرق وسطی کے خونریز بحران نے پوری دنیا میں انسانیت کو بیزار کر دیا ہے اور اقوام متحدہ نے دنیا میں کہیں بھی غریبوں اور کمزوروں کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ عید کا پیغام امن، سماجی اور معاشی انصاف اور انسانی حقوق کے احترام اور سیاسی، معاشی آزادی کا پیغام ہے اور اقوام متحدہ اور یورپ، ایشیا اور افریقہ کے دیگر عالمی فورمز کے چارٹرکے تحت تمام دیگر ممالک بلالحاظ ذات، عقیدہ اور قومیت اس بات کے پابند ہیں کہ وہ دنیا کی مظلوم اور محکوم قوموں کی فریاد سنیں اور انہیں سیاسی، معاشی، سماجی، نسلی زنجیروں سے نجات دلائیں جو اس21ویں صدی میں بھی ان کی زندگیوں میں مشکلات کا باعث ہیں۔