امریکہ میں تنازعہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگرکرنے پر آرمی چیف کی تعریف
اسلام آباد: انسانی حقوق اور خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں وزیر اعظم پاکستان کی معاون خصوصی مشعال حسین ملک نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے کامیاب دورہ امریکہ کو سراہاجس میں انہوں نے تنازعہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگرکیا۔
مشعال حسین ملک نے ایک بیان میں کہا کہ آرمی چیف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پر واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوںکے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہو گا۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے نریندر مودی حکومت کے یکطرفہ، غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو اعلیٰ سطح پربھرپورانداز میں اٹھانے پر آرمی چیف کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ملک کے اندر اور باہر اختلاف رائے کی آوازوں کودبانے کے لیے ظلم وبربریت اور دہشت گردی کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں تمام اقلیتی برادریوں کو ریاستی دہشت گردی اور ظلم وجبرکی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس کے عالمی دہشت گرد نیٹ ورکس سے بھی اس کی عکاسی ہوتی ہے جن کے تحت پاکستان، کینیڈا اور یہاں تک کہ امریکہ میں لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مشعال ملک نے اقوام متحدہ کے اداروں اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی اس رپورٹ پر توجہ دیں جس میں بھارت کے گھنائونے اور سفاک چہرے کو بے نقاب کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کمیشن نے بائیڈن انتظامیہ سے بجا طور پر مطالبہ کیا کہ وہ بیرون ملک مقیم مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے پرمذہبی آزادی کے امریکی قانون کے تحت بھارت کو ”خصوصی تشویش کا حامل ملک” قرار دے۔مشعال ملک نے کہا کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے بیرون ملک سرگرم کارکنوں، صحافیوں اور وکلا ء کو خاموش کرنے کی حالیہ کوششوں سے مذہبی آزادی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ دوہرا معیار ترک کرے اور ممکنہ انسانی تباہی کو روکنے کے لیے بھارت کے خلاف تعزیری اور فیصلہ کن کارروائی کرے کیونکہ وہ دنیا بھر میں اپنا دہشت گرد نیٹ ورک تیزی سے پھیلا رہا ہے اور دنیا کے لیے خطرہ بنتا جارہاہے۔ معاون خصوصی نے واضح کیا کہ نہ تو بھارت اور نہ ہی اسرائیل اپنے نسل کشی کے اقدامات اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو دباسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی طاقتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت اور اسرائیلی پر دبائو ڈالیں کہ وہ اپنی نسل کشی کی کارروائیاں بند کریں اور کشمیر اور فلسطین کے لوگوں کے پیدائشی حقوق کو تسلیم کریں۔