بھارتی عدلیہ اخلاقی طورپر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے: ڈاکٹر فائی
استنبول: ساتویں بین الاقوامی” اسام” اسلامک یونین ماڈل کانگریس آج ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہوئی جس کا موضوع ”بھارت میں انصاف کے حصول کے لئے اصولوں اور طریقہ کار کا تعین اورکشمیر کا مقدمہ” تھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کانگریس میں 30ممالک کے 75ماہرین تعلیم، اسکالرز، دانشوروں، سفارت کاروں، صحافیوں اور ماہرین نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انصاف کی صورتحال انتہائی ابتر اور خوفناک ہیں جہاں انصاف کا نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ خاص طور پر کشمیر میں قیدیوں کے بنیادی حقوق اور وقار کے احترام کے لیے کوئی معیار نہیںہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کو حکومت ہند کے منظور کردہ قوانین خاص طورپر جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ(PSA)اور آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ میں نظراندازکیا گیا ہے جو صرف جموں و کشمیر پر لاگو ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پبلک سیفٹی ایکٹ جموں و کشمیر میں 1978سے نافذ ہے اور اس کے تحت لوگوں کو بغیر مقدمہ چلائے دو سال تک نظربند ررکھا جاسکتاہے۔ڈاکٹر فائی نے کہاکہ مذکورہ بالا قوانین مسلح افواج کو ہرقسم کی جوابدہی سے استثنیٰ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ا قوام متحدہ کے ایک درجن سے زائد خصوصی نمائندوں ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگرعالمی تنظیموں کی اپیلوں کے باوجود بھارت کو ان قوانین کو واپس لینے کے لئے تیار نہیں ہے۔ڈاکٹر فائی نے کہاکہ عدلیہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں شدید دبائو میں کام کر رہی ہے۔ جو جج غیر جانبدارانہ طور پر انصاف فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں انہیں یا تو بھارت کی کسی دور دراز ریاست میں تبدیل کر دیا جاتا ہے یا استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ حقیقت میںکشمیری عوام قیدی ہیں ،اپنے ضمیر کے قیدی۔ انہیں زندہ رہنے اورآزادی کے حق سمیت ناقابل تنسیخ انسانی حقوق سے صرف اس لیے محروم رکھا گیا ہے کہ وہ اپنے بنیادی حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔