چین کا تنازعہ کشمیر کواقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور
بیجنگ: چین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے نریندر مودی حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کو درست قرار دینے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ما ئوننگ نے بیجنگ میں اپنی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر،سلامتی کونسل کی قراردادوں اوربھارت اور پاکستان کے درمیان متعلقہ دوطرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے۔ یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ماضی کا ایک تنازعہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور متعلقہ دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔بھارتی سپریم کورٹ نے11دسمبرکوجموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے بی جے پی حکومت کے یکطرفہ اقدام کی توثیق کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادنمبر122کی واضح خلاف ورزی کی جس میں کہاگیا ہے کہ تنازعہ جموں و کشمیر کا حتمی تصفیہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں مائو ننگ نے کہا کہ متعلقہ فریقین کو اس تنازعے کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے اور خطے میں امن و استحکام کا تحفظ کرنے کی ضرورت ہے۔کشمیری رہنما پہلے ہی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر چکے ہیں اور اس اقدام کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش قرار دے چکے ہیں۔پاکستان نے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہرممکن آپشن استعمال کرے گا۔واضح رہے کہ مودی حکومت نے آر ایس ایس کا ہندوتوا ایجنڈا مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلط کرنے کے لیے 5اگست 2019کو بھارتی آئین کی دفعہ 370کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت مقبوضہ علاقے کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔